Maktaba Wahhabi

477 - 503
اگر یہ روایت ثابت ہو جائے تو اس سے ہمیں یہ اہم سبق ملتا ہے کہ حکم بن عمرو غفاری اس اصول کا بڑی شدت کے ساتھ التزام کرتے تھے کہ: ’’خالق کی نافرمانی کر کے مخلوق کی اطاعت ناروا ہے، اور یہ کہ وہ اموال غنیمت کی تقسیم میں ادائیگی امانت کے حکم پر عمل پیرا تھے، وہ مال غنیمت میں غلول کے مرتکب نہیں ہوئے اور خمس الگ کرنے کے بعد اسے لشکر میں تقسیم کر دیا۔‘‘[1] الخامس عشر:… ۶۲ھ میں سجستان میں صلہ بن اشیم اور ان کے بیٹے کی شہادت ابو الصھباء صلہ بن اشیم عدوی بصری بڑے زاہد و عابد، شب زندہ دار اور بہترین نمونہ حیات تھے، آپ عالمہ فاضلہ خاتون، معاذہ عدویہ کے شوہر تھے۔ آپ نے اسلامی معاشرہ میں بڑا اہم اور موثر کردار ادا کیا ہے۔ ثابت کہتے ہیں: ایک آدمی انہیں ان کے بھائی کی وفات کی اطلاع دینے کے لیے آیا تو آپ نے اس سے فرمایا: آگے آئیں اور کھانا کھائیں، مجھے میرے بھائی کی موت کی خبر کافی دیر پہلے سے مل چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اِنَّکَ مَیِّتٌ وَاِنَّہُمْ مَیِّتُوْنَo﴾ (الزمر: ۳۰) ’’یقینا خود آپ کو بھی موت آئے گی اور ان سب کو بھی۔‘‘ ان کی کئی کرامات بیان کی جاتی ہیں۔ حماد بن جعفر بن زیاد سے مروی ہے کہ اس کے باپ نے اسے خبر دی کہ ہم کچھ غازیان اسلام کے ساتھ کابل کی طرف روانہ ہوئے، اس لشکر میں صلہ بھی موجود تھے۔ جب لشکر نے ایک جگہ پڑاؤ کیا تو میں نے کہا: آج میں دیکھوں گا کہ یہ کیا کرتے ہیں، انہوں نے نماز پڑھی، پھر لیٹ گئے اور لوگوں کی بے خبری کا انتظار کرنے لگے، پھر وہ جلدی سے اٹھے اور درختوں کے جھنڈ میں داخل ہو گئے، ان کے پیچھے میں بھی اس میں داخل ہو گیا، انہوں نے وضو کیا اور نماز پڑھنے لگے۔ اس دوران شیر آیا اور چلتے چلتے ان کے قریب پہنچ گیا مگر میں درخت پر چڑھ گیا، میں نے دل ہی دل میں کہا: اب یہ انہیں چیر پھاڑ دے گا، مگر کچھ بھی نہ ہوا۔ انہوں نے سلام پھیرا تو کہنے لگے: ارے درندے! اپنا رزق کسی اور جگہ سے تلاش کر۔ اس پر شیر چنگھاڑتا ہوا واپس چلا گیا، جب صبح ہوئی تو انہوں نے بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمانے لگے: یا اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے جہنم سے بچا لینا، کیا میرے جیسا کوئی انسان تجھ سے جنت کا سوال کرنے کی جرأت کر سکتا ہے؟[2] علاء بن ہلال کہتے ہیں: ایک آدمی نے حضرت صلہ سے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ مجھے ایک بار شہید کیا گیا اور تمہیں دو بار۔ آپ نے فرمایا: تجھے بھی شہید کر دیا جائے گا اور مجھے بھی اور میرے بیٹے کو بھی۔ پھر جب یزید بن زیاد کا دور آیا تو سجستان میں ترک ان کے مقابلے میں آئے اور پھر شکست سے دوچار ہوئے، صلہ نے اپنے بیٹے سے کہا: بیٹا! تم اپنی ماں کے پاس چلے جاؤ۔ اس نے کہا: ابا جان! تم اپنے لیے تو خیر چاہتے ہو جبکہ مجھے واپس جانے کا حکم دے رہے ہو۔ صلہ نے فرمایا: تو پھر آگے بڑھو۔ وہ آگے بڑھا اور جنگ کرنے لگا یہاں تک کہ زخمی ہو گیا اور
Flag Counter