Maktaba Wahhabi

288 - 503
بڑے بڑے حکومتی لشکروں کو شکست فاش دے کر اپنی طاقت کا لوہا منوایا۔ اگر شجاعت و دلیری، پیش قدمی اور قربانی کا یہ جذبہ صحیح رخ پر گامزن ہوتا اور وہ اعدائے اسلام کے ساتھ دولتِ امویہ کی جنگی کوششوں کے ساتھ اپنی کوششیں شامل کر دیتے تو انسانی تاریخ کا رُخ بدل جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ خوارج نہ تو دنیا کے طالب تھے اور نہ مادہ پرست، وہ جس فکر پر ایمان رکھتے تھے اس کے لیے مخلص تھے اور اسے بروئے کار لانے کے لیے ہمہ وقت اور ہمہ تن کوشاں رہے۔[1] انہوں نے اس کے لیے اپنے آپ کو تباہ کروا لیا اور امت کو اس کے وقت، مال اور جانوں کے حوالے سے بڑے بڑے مسائل سے دوچار کر دیا۔ اگر خوارج نے امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی، ان سے جنگیں لڑیں اور انہیں کافر تک قرار دے ڈالا تو انہوں نے دولت امویہ کے خلاف اس سے بھی سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے اسلحہ سے لیس ہو کر اس کے سامنے آن کھڑے ہوئے اور ۴۱ھ میں کوفہ چھوڑنے سے قبل معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت پر اتر آئے۔[2] اولاً:… کوفہ میں خوارج کی تحریکیں ۱۔فروہ بن نوفل اشجعی کی تحریک: ۴۱ھ کے واقعات کے ضمن میں طبری رقمطراز ہیں: ’’اس سال خوارج نے جو شہ زور میں علی رضی اللہ عنہ سے الگ ہو گئے تھے،معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا۔‘‘[3] عوانہ سے ان کا یہ قول مروی ہے کہ حسن رضی اللہ عنہ ابھی کوفہ سے روانہ نہیں ہوئے تھے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا گزر نخیلہ کے مقام پر ہوا، پانچ صد حروریہ[4] جو (حضرت علی رضی اللہ عنہ سے) الگ ہو کر فروہ بن نوفل اشجعی کے ساتھ شہرزور کے مقام پر ٹھہرے ہوئے تھے، کہنے لگے: اب ہمارا سابقہ اس شخص سے پڑا ہے جس کے بارے میں ہمیں کوئی شک نہیں ہے، چلو اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جہاد کرو، وہ فروہ بن نوفل کی قیادت میں آگے بڑھے اور کوفہ میں داخل ہو گئے، معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کا مقابلہ کرنے کے لیے اہل شام کے شہ سواروں کا دستہ روانہ کیا مگر انہوں نے شامیوں کو منتشر کر دیا۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اہل کوفہ سے کہا: اللہ کی قسم! تمہیں میرے پاس امان نہیں ملے گی یہاں تک کہ تم اپنے یہاں کی اس آفت کو دور کر دو۔ یہ سن کر اہل کوفہ خوارج کی طرف نکلے اور ان سے جنگ کرنے لگے۔ خوارج نے ان سے کہا: تم پر افسوس ہو، تم ہم سے کیا چاہتے ہو، معاویہ ہمارا اور تمہارا مشترکہ دشمن ہے، ہمیں اس سے لڑنے دو، اگر ہم کامیاب رہے تو ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے بچا لیا اور اگر وہ کامیاب ہو گئے تو تم ہم سے بچ گئے۔ انہوں نے کہا: و اللہ! ہم تم لوگوں سے لڑیں گے۔ وہ کہنے لگے: اللہ ہمارے نہروان والے بھائیوں پر رحم فرمائے۔[5]
Flag Counter