Maktaba Wahhabi

307 - 503
ان اراضی کے بارے میں ابن عساکر فرماتے ہیں: ’’یہ اراضی معاویہ رضی اللہ عنہ کے قبضہ میں رہیں یہاں تک کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا اور اختیارات معاویہ رضی اللہ عنہ کو منتقل ہو گئے تو انہوں نے انہیں اسی حالت پر برقرار رکھا پھر بعدازاں انہیں اپنے اہل بیت کے فقراء اور مسلمانوں کے لیے مخصوص کر دیا، یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابتدائً ان میں کوئی تصرف نہ کیا بلکہ انہیں گزشتہ حالت میں ہی چھوڑے رکھا۔‘‘[1] البتہ شام میں کچھ ایسی ضروریات نے ضرور سر اٹھایا جن کی وجہ سے ریاست کو نئی تنظیم کی ضرورت لاحق ہوئی اور اسے ملکی مفادات میں کئی اقدامات کرنا پڑے۔ ان ضروریات کے ضمن میں سرزمین شام میں یمنی اور قیسی قبائل میں توازن قائم رکھنا سرفہرست تھا جس کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بڑی بڑی جاگیریں عطا کیں۔[2] ملکی مصلحت پر مبنی اس کارروائی کو یعقوبی جیسے مؤرخین نے غلط رنگ دیتے ہوئے اسے اموی خاندان اور خاص طور سے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ذاتی مفادات کا شاخسانہ قرار دے دیا۔[3] جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے ان اموال کو ملکی استحکام اور وحدت امت کی بقاء کے لیے استعمال کیا تھا وہ عوام الناس کے مفادات کے لیے جو بہتر سمجھتے اس پر عمل پیرا ہوا کرتے تھے۔[4] اور یہ چیز ان کے خاندان اور قریبی لوگوں کے ساتھ احسان کرنے سے مانع نہیں تھی۔ ۶۔خمس غنائم: غنیمت سے وہ مال مراد ہے جس پر مسلمانوں نے کافروں کے ساتھ لڑائی میں غلبہ حاصل کیا ہو۔[5] غنیمت کا اثبات نص قرآنی سے ہوتا ہے۔ اموی دورِ حکومت میں اسلامی فتوحات میں اضافہ ہوا تو بیت المال کے ذرائع آمدن کے طور سے غنائم میں بھی اضافہ ہو گیا۔ اموال غنیمت اور مفتوحہ اراضی کے حوالے سے امویوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا طریقہ اپنائے رکھا۔ غنائم سے پانچواں حصہ نکال کر باقی ماندہ فاتحین میں تقسیم کر دیا جاتا، اور اراضی کو مسلمانوں کے لیے بطور فے کے چھوڑ دیا جاتا اور ساتھ ہی ساتھ ان پر خراج عائد کر دیا جاتا۔ یہ اہم ملکی ذرائع آمدن ہیں، ان کے علاوہ کچھ مزید ذرائع آمدن بھی ہیں مثلاً رکاز کا خمس اور لاوارث مال۔ یہ نظام عصر اموی میں بھی اسی طرح قائم تھا جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود اور خلفائے راشدین کے عہد مبارک میں تھا۔[6] خامساً:… نفقات عامہ ۱۔فوجی اخراجات: دولت امویہ نے آباد زمین کے گوشے گوشے میں اسلام کی نشر و اشاعت کی ذمہ داری اپنے سر لے رکھی تھی،
Flag Counter