Maktaba Wahhabi

276 - 503
۹۔ آپ لباس سے نہیں بلکہ اس میں ملبوس شخص سے مخاطب ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے سامنے کھڑے ایک شخص کی طرف دیکھا جو معمولی سا لباس پہنے ان سے مخاطب تھا، انہوں نے اس کے لباس کی وجہ سے اسے حقیر خیال کیا تو وہ کہنے لگا: امیر المومنین! آپ لباس سے نہیں بلکہ اس شخص سے مخاطب ہیں جس نے یہ لباس پہن رکھا ہے۔[1] ۱۰۔ میری بیٹی! یہ تیرا خاوند ہے جسے اللہ نے تیرے لیے حلال قرار دیا ہے: عبداللہ بن عامر نے ہند بنت معاویہ رضی اللہ عنہما سے شادی کی، جب اسے اس کے خاوند کے پاس بھیجا گیا اور اس نے اس کے پاس جانا چاہا تو اس نے اس سے انکار کر دیا جس پر ابن عامر نے اسے اس زور سے مارا کہ وہ چلا اٹھی، جب باندیوں نے اس کے چلانے کی آواز سنی تو وہ بھی بلند آواز سے رونے لگیں۔ جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی آواز سنی تو وہ صورت حال معلوم کرنے کے لیے ان کے پاس گئے تو انہوں نے بتایا: جب ہم نے اپنی مالکہ کی آواز سنی تو ہم بھی چلانے لگیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے تو وہ مار پڑنے کی وجہ سے رو رہی تھی۔ اس پر انہوں نے ابن عامر سے فرمایا: بڑے افسوس کی بات ہے، کیا اس جیسی عورت کو اس جیسی رات میں بھی مارا جاتا ہے؟ پھر اس سے فرمایا: تم ذرا باہر جاؤ، پھر وہ بیٹی کے پاس گئے اور فرمایا: میری بیٹی! یہ تیرا خاوند ہے جسے اللہ نے تیرے لیے حلال قرار دیا ہے، کیا تو نے شاعر کا یہ قول نہیں سنا: من الخضرا[2] البیض اما حرامہا فصعب و اما حلّہا فذلول ’’ان کا شمار شرم و حیا والے لوگوں میں ہوتا ہے جن کے لیے عمل حرام بہت مشکل جبکہ حلال آسان ہے۔‘‘ پھر وہ اس کے پاس سے نکلے اور اس کے خاوند سے فرمانے لگے: اب اندر جاؤ، میں نے تمہارے لیے اس کے اخلاق کو درست کر دیا ہے اور اسے آمادہ کر دیا ہے۔ اس پر ابن عامر اس کے پاس گیا تو معلوم ہوا کہ اب وہ سدھر چکی ہے، لہٰذا اس سے اپنی ضرورت پوری کر لی۔(رحمہم اللہ تعالیٰ)[3] ۱۱۔ کیا معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ قول صحیح ہے کہ کریم انسان خوشی سے جھوما کرتا ہے: محمد بن عامر سے ان کا یہ قول مروی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن جعفر کی موسیقی پر مذمت کی، پھر وہ اپنے ایک آزاد کردہ غلام بدیح کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اس وقت وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوئے تھے۔ عبداللہ بدیح سے کہنے لگے: گانا سنائیں، جس پر اس نے گانا شروع کر دیا، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ٹانگ کو حرکت دی تو عبداللہ کہنے لگے: امیر المومنین! رک جائیے۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کریم شخص خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔[4] اس خبر کو بلاذری[5] اور ابن عبدربہ[6] نے بھی بعض منکر اضافوں کے ساتھ روایت کیا ہے۔[7] اس
Flag Counter