Maktaba Wahhabi

46 - 503
آپ روتے کیوں ہیں؟ تمہیں کس چیز نے غمناک کیا ہے؟ آپ اسلام میں عمدہ عادات و اطوار اور اچھی سیرت و کردار کی حالت میں رہے ہیں۔ یہ سن کر وہ مزید غمناک ہو گئے اور پہلے سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ رونے لگے، اور پھر گویا ہوئے: میں کیوں نہ رؤوں اور میرے غم میں شدت کیوں نہ آئے، مجھے نہیں معلوم کہ کل مجھے کس قسم کے حالات کا سامنا ہو گا۔ میں نے اپنے آگے کوئی ایسا عمل بھی نہیں بھیجا جس پر میں اعتماد کر سکوں۔[1] ۴۔ ام حبیبہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہما ام حبیبہ رملہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں، آپ نام سے زیادہ کنیت کے ساتھ مشہور ہیں۔ ان کی والدہ کا نام صفیہ بنت ابوالعاص بن امیہ ہے۔ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی ولادت سترہ سال قبل از نبوت ہوئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ان کی شادی عبیداللہ بن جحش سے ہوئی تھی۔ قریش کے مظالم سے تنگ آ کر یہ دونوں حبشہ کو ہجرت کر گئے وہیں ان کے ہاں حبیبہ کی پیدائش ہوئی اور اسی بیٹی کے نام پر ان کی کنیت ام حبیبہ قرار پائی۔ قیام حبشہ کے دوران ان کا خاوند مرتد ہو کر عیسائی ہو گیا اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد وہیں فوت ہو گیا۔ سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اس حالت میں بھی اسلام پر سختی کے ساتھ قائم رہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں عبیداللہ کے بدلے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جیسا شوہر عطا فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کا نکاح حبشہ کے حکمران نجاشی نے پڑھایا۔ ام حبیبہ نسب کے اعتبار سے دیگر تمام ازواج مطہرات کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ قریب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مہر بھی انہوں نے پایا۔[2] امام ذہبی سیّدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں رقمطراز ہیں: ان کا شمار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچاؤں کی بیٹیوں میں ہوتا ہے۔ ازواج مطہرات میں سے نسبی اعتبار سے کوئی بھی دوسری خاتون آپ کے قریب نہیں تھی اور نہ کسی دوسری زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے زیادہ مہر ادا کیا گیا۔ نکاح کے وقت وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت دور سرزمین حبشہ میں تھیں۔ شاہ حبشہ نجاشی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے انہیں چار صد دینار مہر کے طور پر ادا کیے اور انہیں بہ طور ہدیہ اپنی طرف سے کئی اشیاء دیں۔[3] کتب حدیث اور کتب سیر میں ان کے بعض مناقب بھی وارد ہوئے ہیں جو ان کی عظمت، شان اور بلند تر مقام و مرتبہ پر دلالت کرتے ہیں، ان میں سے چند حسب ذیل ہیں: ا: انہوں نے فی سبیل اللہ دو دفعہ ہجرت کی، پہلی دفعہ مشرکین مکہ سے اپنا دین بچانے کے لیے حبشہ کی طرف اور پھر مدینہ منورہ کی طرف۔ امام حاکم اپنی سند سے ان کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے خواب میں اپنے خاوند عبیداللہ بن جحش کو بڑی بری حالت میں دیکھا جس سے میں بہت زیادہ پریشان ہوئی اور کہنے لگی: و اللہ! اس کی تو حالت ہی بدل گئی ہے۔ پھر جب صبح ہوئی تو وہ کہنے لگا: ام حبیبہ! میں نے تمام ادیان دیکھ لیے، مجھے تو نصرانیت سے بہتر کوئی دین نظر نہیں آیا۔ میں پہلے اسی دین کا پیروکار تھا، پھر میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اختیار
Flag Counter