مکمل شفا ملی۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ ان حضرات نے ان بیماریوں سے شفا کی تلاش میں ایک گوشہ پر توجہ دی اور اللہ پر ایمان، اس سے تعلق اور قرآن کریم، ذکر و دعا کے ذریعہ سے علاج کو فراموش کر دیا، جس سے انسان کو معنوی اور نفسیاتی قوت ملتی ہے اور جس قوت سے انسان خود کو بہت سی نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں میں پڑنے سے بچا سکتا ہے یا ان میں پڑنے کے بعد بآسانی ان سے نجات حاصل کر سکتا ہے۔ اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ ایک مسلمان کے اندر ایمان و تقویٰ ہوتا ہے وہ اکثر و بیشتر ان بیماریوں سے محفوظ ہوتا ہے۔ اسے دلی سکون رہتا ہے۔ خوش و خرم اور پر اُمید ہوتا ہے، بھلے ہی اس کی زندگی میں مادی تنگی ہو اور کچھ معاشرتی مشکلات وغیرہ سے دو چار ہو، جس سے کوئی بھی شخص محفوظ نہیں رہتا۔ دوسری جانب آپ دیکھیں گے کہ جب اسے کوئی بیماری ہوتی ہے تو سب سے پہلے ایمانی دواؤں سے علاج شروع کرتا ہے اور کتاب وسنت سے اخذ کرتا ہے۔ پھر اللہ کی حلال کردہ دیگر طبی سہولیات اپناتا ہے جن کا اثر اور نفع ثابت ہے۔ ان دونوں قسم کی دواؤں کے مجموعے سے اسے دنیا کی عافیت بھی بحمد اللہ حاصل ہوتی ہے اور آخرت میں اجر بھی ان شاء اللہ ملے گا۔ اس لیے ہم مسلمان ایمانی تقویت کے انتہائی حاجت مند ہیں تاکہ امن وامان کی زندگی گزار سکیں اور سعادت و قلبی اطمینان حاصل ہو۔ ان نعمتوں سے لطف اندوز ہونے والوں کے بعض اقوال ہم پیش کر رہے ہیں۔
ایک شخص کہتا ہے اگر بادشاہوں اور ان کے اہل وعیال کو ہماری موجودہ سعادت معلوم ہو جائے تو اس کو ہم سے چھیننے کے لیے وہ ہم سے جنگ کریں گے۔ دوسرا شخص کہتا ہے: اگر بادشاہوں اور ان کے اہل وعیال کو ہماری موجودہ سعادت معلوم ہو جائے تو اس کے لیے وہ ہم سے جنگ کریں گے۔ تیسرا شخص کہتا ہے: سعادت و سرور کی ایسی گھڑیاں ہم پر گزرتی ہیں جن کے بارے میں خیال کرتا ہوں کہ اگر جنت والوں کو یہی چیز ملے گی تو ان کی زندگی بڑی
|