سوتے وقت آپ دونوں ہتھیلیوں کو ملاتے اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ﴾﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾اور ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾پڑھ کر ان میں پھونکتے اور سر، چہرہ اور جسم کے سامنے کے حصے اور پورے بدن پر پھیلاتے تھے۔[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو پیٹ کے بل سوتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: یہ سونے کا ایسا طریقہ ہے جسے اللہ پسند نہیں فرماتا۔[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مومن کو سونے سے پہلے وضو کر لینے کی ترغیب دلائی ہے۔[3]
آپ نے ایک پاؤں کو کھڑا کر کے دوسرا پاؤں اس پر رکھ کر لیٹنے سے منع فرمایا ہے۔[4] مدینہ میں ایک شب ایک گھر میں آگ لگ گئی۔ آپ نے فرمایا: جب سونے لگو تو آگ بجھا دیا کرو۔ نیز دروازے بند کر لینا اور برتنوں کو ڈھانک دینا چاہیے۔[5]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوپ میں سونے سے منع فرمایا ہے۔ دن میں سونا مضر ہے اس سے رطوباتی امراض پیدا ہوتے ہیں، رنگ متغیر ہو جاتا ہے، تلی کی بیماری پیدا ہوتی ہے، اعصاب کمزور ہوتے ہیں اور سستی پیدا ہوتی ہے۔ اول دن میں سونا یا عصر کے بعد سونا بھی مضر ہے۔ گرمی کے موسم میں زوال شمس کے بعد سونا درست ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک لڑکے کو صبح کو سوتے ہوئے دیکھا تو کہا: کھڑے ہو جاؤ۔ کیا تم ایسے وقت سوتے ہو جب روزی تقسیم کی جاتی ہے۔ علماء نے کہا ہے دن کا سونا تین طرح کا بہتر ہے جیسے زوال کے بعد سونا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی۔ ضعف، جیسے چاشت کے وقت سونا۔ حماقت، جیسے عصر کے بعد سونا، نیز صبح کے وقت سونا بدن کے لیے
|