Maktaba Wahhabi

167 - 224
ہے۔ بڑے بچوں میں سے ہر ایک کے لیے سونے کے لیے کمرہ اور چار پائی الگ ہونی چاہیے۔ ہوش مند مربی بچوں کو جلد بستر پر پہنچنے اور جلد اٹھنے کی تلقین کرتے ہیں۔ نیند کے دو بڑے فائدے ہیں : ایک یہ کہ اس سے تمام اعضاء و جوارح کو سکون ملتا ہے اور تھکاوٹ دور ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ اس سے غذا ہضم ہوتی ہے۔ دائیں کروٹ پر سونے سے غذا ہضم ہوتی ہے، دائیں کروٹ پر سونے سے غذا معدہ کے اندر اپنے صحیح مقام پر قرار پا جاتی ہے۔ اس لیے کہ معدہ کچھ بائیں جانب مائل ہوتا ہے۔ کثرت سے بائیں کروٹ پر سونا دل کے لیے مضر ہے کیونکہ اعضاء کا میلان دل ہی کی طرف ہے اور اس سے مختلف مواد دل کی طرف چڑھنے لگتے ہیں۔ پیٹھ یا چہرے کے بل سونا بدترین نیند ہے، جیسا کہ مسند احمد اور سنن ابن ماجہ کی روایات میں مذکور ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُمْ بِاللَّيْلِ ﴾ (الروم: ۲۳) ’’اللہ کی نشانیوں میں سے تمہارا رات کو سونا بھی ہے۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا﴾ (النباء: ۹) ’’اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام دہ بنایا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ ہمیشہ دائیں کروٹ پر سوتے تھے۔ سوتے وقت دائیں ہتھیلی کو دائیں رخسار کے نیچے رکھ لیتے تھے۔ سوتے وقت آپ یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ( (بِاسْمِکَ اللّٰھُمَّ اَمُوْتُ وَأَحْیَا)) نیند سے بیدار ہونے پر یہ دعا پڑھتے تھے: ( (اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَحْیَانَا بَعْدَ مَا أَمَا تَنَا وَإِلَیْہِ النُّشُوْرِ)) [1]
Flag Counter