حدیثوں میں کوڑے، لاٹھیوں، چھڑیوں اور وقت کے مطابق ہتھیاروں کو گھروں میں رکھنے کا تذکرہ آیا ہے، ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( (عَلِّقُوْا السَّوْطَ حَیْثُ یَرَاہٗ أَہْلُ الْبَیْتِ فَإِنَّہٗ آدَبٌ لَہُمْ۔))[1]
’’کوڑے گھر میں ایسی جگہ لٹکاؤ جسے اہل خانہ دیکھیں،اس لیے کہ وہ ان کو باادب بنادے گا۔‘‘
سزا وعقاب دینے والے ادوات وسامان جب گھروں میں رکھے جائیں گے تو بری عادات وخصائل کے حامل افراد انہیں دیکھ کر ڈریں گے، رذائل او رمخرب الأخلاق چیزوں سے اجتناب کریں گے، اخلاق فاضلہ اور صفات حمیدہ سے متصف ہوں گے۔
ابن انباری کہتے ہیں کہ اس سے مقصد مارنا اور سزا دینا نہیں ہے، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم نہیں دیا ہے، بلکہ اس سے مقصد یہ ہے کہ تمہارے ادب وتادیب کا اثر ان کے دلوں سے نہ اٹھ جائے۔[2]
ادب وتادیب کے لیے مارنا کوئی ضروری نہیں ہے، اس کا استعمال تو اسی وقت کیا جاتا ہے جب کہ تادیب کے دوسرے وسائل کار گر ثابت نہ ہوں یا اس وقت جب کہ واجبات وفرائض کی ادائیگی پر گامزن کراناہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا ﴾ (النساء: ۳۴)
’’اور جن عورتوں کی نافرمانی اور بددماغی کا تمہیں خوف ہو، انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستروں پر چھوڑ دو اور انہیں مار کی سزا دو، پھر اگر وہ تابعداری کریں تو
|