Maktaba Wahhabi

126 - 224
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو اپنے سینے سے لگاتے تھے اور ان سے گلے ملتے تھے۔ عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تھے تو ہم سے ملتے تھے کبھی مجھ کو اور کبھی حسن وحسین کو پالیتے تھے اور ہم میں سے کسی کو اپنے ہاتھوں میں اٹھالیتے تھے اور دوسرے ان کے پیچھے ہوتے تھے یہاں تک کہ ہم مدینہ میں داخل ہو جاتے تھے۔ آج ہمیں ان افعال رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں غور کرنا چاہیے اور اپنے معاشرہ اور گھر کا جائزہ لینا چاہیے کہ کہاں تک ہمارا عمل اس کے مطابق ہے، آج بعض گھروں کا حال یہ ہے کہ اس میں مزاح وخوش مزاجی،ملاطفت ومداعبت اور شفقت ونرمی کا فقدان ہے، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ باپ کا بچوں کے ساتھ گھل مل کر رہنے، ان کے ساتھ ہنسی مذاق کرنے اوران کا بوسہ لینے سے ان کے دلوں سے باپ کا رعب ودبدبہ ختم ہوجاتاہے، پس چاہیے کہ ایسے لوگ اس حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھیں اور اس سے درس عبرت حاصل کریں۔ ( (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَبَّلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم الْحَسَنُ بْنَ عَلِیٍّ وَ عِنْدَہُ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسِ التَّمِیْمِیْ جَالِسًا فَقَالَ الْأَقْرَاعُ إِنَّ لِیْ عَشَرَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ مِنْہُمْ أَحَدًا فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم ثُمَّ قَالَ مَنْ لَّا یَرْحَمُ لَا یُرْحَمُ۔))[1] ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسین بن علی کا بوسہ لیا،وہاں اقرع بن حابس تمیمی بیٹھے ہوئے تھے، تو اقرع نے کہا، میرے پاس دس بچے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی کا بوسہ نہیں لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھ کر یہ ارشاد فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘
Flag Counter