Maktaba Wahhabi

94 - 411
دربارِ رسالت میں پیش کرکے ختم کر دیا جائے۔ چنانچہ قرآن ہی میں یہ بھی ارشاد ہے: { فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ} [النسائ: 59] ’’اگر تم کسی امر میں اختلاف کرو تو اس کو اللہ کی کتاب اور رسول کے حکم سے فیصلہ کرائو۔‘‘ اس ارشادِ ہدایت کی بنیاد کے ماتحت ہم اس اختلاف کو دربار رسالت میں پیش کرتے ہیں تو وہاں سے فیصلہ ہوتا ہے: (( الحمد للّٰه سبع آیات، بسم اللّٰه الرحمن الرحیم إحداھن، وھي السبع المثاني والقرآن العظیم، وھي أم القرآن، وھي فاتحۃ الکتاب )) أخرجہ الطبراني وابن مردویہ والبیہقي، و أخرجہ الدارقطني بلفظ: (( إذا قرأتم الحمد فاقرؤا بسم اللّٰه الرحمن الرحیم، أنھا أم القرآن، و أم الکتاب، وھي فاتحۃ الکتاب، و بسم اللّٰه الرحمن الرحیم إحدی آیاتھا ))[1] (روح المعاني: 1/ 40) یعنی سورۃ الحمد سات آیات ہیں۔ بسم اللہ ان میں سے ایک آیت ہے اور یہ سورت سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے۔ یہ ام القرآن ہے، یہ فاتحۃ الکتاب ہے، جب تم اس کو پڑھو تو ’’بسم اللّٰه الرحمن الرحیم‘‘ پڑھا کرو، بسم اللہ اس کی آیات میں سے ایک آیت ہے۔ ناظرین! ہم نے تو فریق مخالف کا بیان بھی اپنے موافق اور پادری صاحب کے خلاف دکھایا بلکہ دربار رسالت کا فیصلہ بھی اپنے حق میں بتادیا ۔ مگر پادری صاحب سے ممکن نہیں کہ انجیلی اختلاف کی بابت دربار مسیحی سے ایسا فیصلہ دکھائیں۔ اس لیے
Flag Counter