Maktaba Wahhabi

49 - 411
’’ستیارتھ پر کاش‘‘ شائع کی۔ اس کے چودہویں باب میں قرآن کریم پر ایک سو انسٹھ (159) اعتراضات کیے گئے۔ مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’1899ء میں سوامی دیانند سرسوتی کی کتاب ’’ستیارتھ پرکاش‘‘ کا اردو ترجمہ شائع ہوا، جس کے 14ویں باب میں سوامی جی نے قرآن کریم پر 159 اعتراضات کیے۔ کتاب ستیارتھ پرکاش کے شائع ہونے پر مسلمانوں کو ضرورت محسوس ہوئی کہ اس کا جواب دیا جائے۔ حسب قول حافظ شیرازی قرعہ فال بنام من دیوانہ زدند ’’میں نے اس کے جواب میں کتاب ’’حق پرکاش‘‘ لکھی جو بفضلہ تعالیٰ ایسی مقبول ہوئی کہ اس کے بعد کسی فرقہ کے عالم نے ستیارتھ پرکاش کے جواب میں قلم نہیں اٹھایا۔ ذلک من فضل اللّٰه ‘‘ ( ہفت روزہ اہلحدیث امرتسر 23؍ جنوری 1943ئ) حق پرکاش کی اشاعت پر آریہ حلقوں میں کھلبلی مچ گئی۔ 1901ء اور 1902ء میں آریہ کی طرف سے اس کا جواب دینے کی متعدد کوششیں کی گئیں مگر کوئی جواب بھی پایۂ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے آریہ کے اعتراضات کا جواب رسالہ ’’انوار الاسلام‘‘ سیالکوٹ، میں شائع کرایا، اور اصل کتاب ’’حق پرکاش‘‘ میں بھی بعض اعتراضات کو ’’مؤید‘‘ کے عنوان سے نقل کر کے ان کا جواب دیا۔ علاوہ ازیں مولانا امرتسری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’سوامی دیانند کا علم و عقل‘‘ کے نام سے بھی ایک کتاب لکھی، جس میں ستیارتھ پرکاش کے چودہویں باب سے ان چند مقامات کی نشان دہی کی جن میں سوامی جی نے زبردست ٹھوکر کھائی ہے جس سے یہ
Flag Counter