Maktaba Wahhabi

41 - 411
کرام میں مدتوں سے مسلم ہے، مگر تحریری صورت میں کسی نے یہ انداز اختیار نہیں کیا تھا، اس بنا پر یہ تفسیر بہت سی خصوصیات کی حامل ہے، سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تفسیر جلالین کی طرح اختصار کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ مولانا اس تفسیر کی وجہ تالیف میں فرماتے ہیں: ’’علمائے کرام نے قرآن مجید کی مختلف انداز پر تفسیریں لکھی ہیں، بعضوں نے احادیث و آثار سے استفادہ کیا ہے اور کچھ حضرات نے اپنی عقل کا سہارا لیا ہے، حالانکہ تمام حضرات اس پر متفق ہیں کہ سب سے بہتر کلام اﷲ کی تفسیر خود آیاتِ ربانی سے کرنا ہے، چنانچہ میں نے اسی طرز کو اپنانے کی کوشش کی ہے۔‘‘ (تفسیر القرآن بکلام الرحمن، طبع اول، ص: 8، طبع دوم، ص: 10) اصل تفسیر شروع کرنے سے پہلے مولانا نے طبع اول میں مختصر اور طبع دوم میں قدرے مفصل مقدمہ لکھا ہے، جس میں امام رازی (م 606ھ) امام ابن تیمیہ (م 728ھ) امام سیوطی (م 911ھ) اور امام شاہ ولی اﷲ دہلوی (م 1176ھ) وغیرہم کی تحریروں سے استفادہ کرتے ہوئے تفسیر بالرائے، تفسیر کی صحت کے معیار اور شان نزول پر اظہار خیال کیا ہے اور اپنے طریقہ تفسیر کی وضاحت کی ہے۔ آیات کی مکمل توضیح آیات سے کی ہے۔ بعض مسائل کی تشریح حواشی میں احادیث نبویہ سے کی ہے، اور بعض مقامات پر اپنی تفسیر کی تائید دوسری تفاسیر اور کتب سے کی ہے اور اس کا حوالہ حواشی میں دیا ہے۔ نیز اختلافی مسائل کی بھی حواشی میں نشاندہی کی ہے۔ (مزیدتفصیل کے لیے دیکھیں: حیات ثنائی، ص: 550، تذکرہ ابو الوفائ، ص: 59) تفسیر القرآن بکلام الرحمن جب شائع ہوئی تو مصر کے رسائل ’’الاہرام‘‘ اور ’’المنار‘‘ نے اس پر جامع تبصرہ لکھا۔ (ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات، ص: 24) علامہ سید سلیمان ندوی (م 1373ھ) نے لکھا:
Flag Counter