Maktaba Wahhabi

347 - 411
’’جب موسیٰ اس شریعت کی باتوں کو کتاب میں لکھ چکا اور وہ تما م ہوئیں، تو موسیٰ نے لاویوں کو جو خداوند کے عہد کے صندوق کو اٹھاتے تھے، فرمایا کہ اس شریعت کی کتاب کو لے کے خداوند اپنے خدا کے عہد کے صندوق کی ایک بغل میں رکھو۔‘‘ (استثناء 31:212تا 26) پس کتب مقدسہ قدس الاقداس میں محفوظ رکھی جاتی تھیں۔ (خروج 40:20، استثناء 31: 24، 26 و 2 سلاطین 22: 8) اور ہر ساتویں سال لفظ بلفظ پڑھی جاتی تھیں۔ (یشوع 8: 35، استثناء 31: 10، 13) علاوہ ازیں شاہانِ اسرائیل تخت نشینی کے بعداپنے ہاتھ سے قدس الاقداس کے نسخہ کی نقل کیا کرتے تھے۔ (استثناء 17: 18) اور یہی قدس الاقداس کا نسخہ تاجپوشی کے وقت شاہان اسرائیل کے ہاتھوں میں رکھا جاتا تھا۔ (2 سلاطین 11: 12۔ 2 تواریخ 23: 11) (سلطان التفاسیر، ص:222، 223) پادری صاحب کا یہ قول عیسائیوں اور مسلمانوں میں قول فیصل ہے۔ اب ہم یہ دکھاتے ہیں کہ حضرت موسیٰ کو خدا کی طرف سے کیا ملا تھا اور انھوں نے کیا لکھایا؟ اس کا ثبوت ہم تورات ہی سے دکھاتے ہیں۔ لکھا ہے: ’’تب اُس (خدا) نے فرمایا کہ میں خداوند تیرا خدا ہوں جو تجھ کو مصر کی زمین سے اور غلام خانے سے باہر لایا، میرے آگے تیرا کوئی دوسرا خدا نہ ہووے، تو اپنے لیے تراشی ہوئی مورت یاکسی چیز کی صورت جو اوپر آسمان پر یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے مت بنا، تو انھیں سجدہ نہ کر نہ ان کی بندگی کر، کیونکہ میں خداوند تیرا غیور خدا ہوں جو باپ دادوں کی بدکاری کا بدلا ان کی اولاد سے تیسری اور چوتھی پشت تک جو کہ میرا کینہ رکھنے والے ہیں لیتا ہوں، اور ان میں سے جو میرے دوست ہیں اور میرے حکموں کو یاد رکھتے ہیں ہزاروں پر رحم کرتا ہوں، تو خداوند
Flag Counter