پس اس مرحلے کے بعد سب عقدے حل ہوجائیں گے اس وقت تک جو کچھ جناب نے فرمایا ہے اس سے ہمارے عقدۂ لاینحل کا پورا حل نہیں ہوا کیونکہ ایسی گائیں جو حضور نے بتائی ہیں ہم پر مشتبہ ہیں ہم نہیں کہہ سکتے کہ حضرت کی مراد پانے میں ہم کامیاب ہونگے یا نہیں اور ہم باور کراتے ہیں کہ یقینا ہم آپ کی مقصودہ گائے کی تلاش میں ہدایت یاب ہوں گے اور کوئی عالم یا مولوی ہوتا تو گھبرا کر ان کو دھتکاردیتا حضرت موسیٰ تو بندۂ مامور خدا تھے انہوں نے ان کو دھتکارا نہیں بلکہ یہ کہا کہ وہ خدا فرماتا ہے کہ وہ گائے جوان ، خوش رنگ وغیرہ ہونے کے باوجود محنتی نہیں ہے جو زمین میں ہل چلاتی ہو یا کھیت کو کنوئیں سے پانی پلاتی ہو بلکہ وہ ہر قسم کے داغ محنت سے صحیح سالم ہے اس میں کوئی داغ بھی نہیں۔ بعد خرابیٔ بسیار وہ بولے کہ اب آپ نے خوب فرمایا اب تو آپ نے ایسے اوصاف بیان کر دیے کہ گویا وہ سامنے آگئی پس انہوں نے اس گائے کو بآسانی تلاش کرکے ذبح کردیا اور دیکھنے والا ان کے بار بار سوال کرنے پر یہ سمجھتا تھا کہ وہ کرنے کے نہیں تھے۔
ترکیب:
اس رکوع کے شروع میں جو {اِنَّ} حرف تاکید ہے اس کی خبر یا تو محذوف ہے: أي سواء عند اللّٰه ۔ یا {مَنْ اٰمَنَ} سے آخر تک جملہ اسمیہ خبر ہے {اِنَّ} کی۔ مطلب یہ ہے کہ نیک جزا پانے کے لیے محض ایمان کافی نہیں عمل صالح بھی چاہیے اس لیے جہاں جہاں {اٰمَنُوْا} کا لفظ آیا ہے ساتھ ہی جملہ {عَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ} بھی آیا ہے۔
|