Maktaba Wahhabi

299 - 411
’’فرمایا ہم نے چلا جا تو ساتھ گروہ اپنے کے چشموں والے پہاڑ کی طرف، بس جا کر دیکھا تو وہاں بہہ رہے تھے ا س پہاڑ سے بارہ چشمے بڑے بڑے، البتہ پختہ طور پر قبضہ کرلیا ہر ایک فرقے نے گھاٹ اپنے پر۔‘‘ (ترجمہ چکڑالوی اہل قرآن) حکیم نورالدین قادیانی لکھتے ہیں: ’’جب موسیٰ علیہ السلام نے پانی طلب کیا اس پر خدا نے فرمایا اپنی جماعت کو لے کر پہاڑ پر چل وہاں کیا دیکھتا ہے کہ بارہ چشمے جاری ہیں۔‘‘ (رسالہ نورالدین، ص: 123) مولوی احمد الدین صاحب امرتسری نے تو کمال ہی کر دیا۔ معلوم نہیں ہوتا ان کے ذہن میں کیا ہے جس کے لیے ان کو الفاظ نہیں ملتے۔ لکھتے ہیں: ’’جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ تو الحجر کو یعنی اس پہاڑ کو ہمارے بتائے ہوئے مناسب مواقع پرضرب لگا تو اس سے بارہ چشمے جاری ہوگئے۔ بنی اسرائیل کی ہر ایک قوم قبیلے نے اپنا اپنا گھاٹ جان لیا۔‘‘ (بیان للناس، ص: 506) ان سارے ترجموں کا ماخذ در اصل سرسید احمد خان مرحوم کی تفسیر ہے جن کا ذکر پادری صاحب کے الفاظ میں آچکا ہے۔ ان مترجموں نے باوجود ایک دوسرے کے مافی الضمیر پر اطلاع پانے کے بھی باہمی فی الجملہ اختلاف کیا ہے۔ ضرب کے معنی چلنے کے وہاں آتے ہیں جہاں اس کے آگے مفعول فیہ بذکر ’’فی‘‘ یا بحذف ’’فی‘‘ ہو۔ سر سید اور حکیم نورالدین نے جتنی مثالیں اپنے مدعا کے لئے نقل کی ہیں ان میں سے ایک بھی ان کو مفید نہیں۔ اسی طرح ’’العصا‘‘ کے معنی جماعت کے مجازاً وہاں آتے ہیں جہاں ٹوٹنے کا ذکر ہو جیسے حبل۔ یعنی جہاں کسی قوم میں تفرقہ
Flag Counter