Maktaba Wahhabi

282 - 411
اسی واسطے حدیث رسول میں ارشاد ہے: (( لارھبانیۃ في الإسلام ))[1] الحدیث ’’اسلام میں رہبانیت جائز نہیں ہے۔‘‘ پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ جس کتاب میں رہبانیت کو انسانی بدعت کہا ہو، جس کتاب کے مبلغ اول نے رہبانیت کو اسلام سے منفی کرکے ناپسند کیا ہو، اس کی تعلیم میں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تم ان راہبوں کے ساتھ مل کر خدا کی طرف آئو؟ یا للعجب!! نوٹ: رہبانیت کے معنی ہیں ترک تمدن یعنی مجردی کی حالت میں صحرا نشین ہوکر خدا کی یاد میں مشغول رہنا چونکہ ایسا کرنے سے انسانی تمدن کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ نسل انسانی قطع ہوتی ہے۔اسلام چونکہ صحیح تمدن کاحامی ہے اس لئے رہبانیت کی اجازت نہیں دی گئی۔ اب تک رہبانیت پر بحث چل رہی تھی، آگے پڑھیے۔ {اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ} پر پادری صاحب نے تصدیقی دستخط کیے ہیں جن کے الفاظ یہ ہیں: ’’بے شک یہودیوں کی یہی حالت تھی، ہمارے منجی حضور مسیح نے ایک سے زیادہ بار یہودیوں کو ان کی اس دو رنگی، مکاری اور ریاکاری پر توجہ دلائی اور جب انھوں نے نہ مانا تو اپنے شاگردوں کو یہ حکم دیا کہ : فقیہ اور فریسی موسیٰ کی گدی پر بیٹھے ہیں پس جو کچھ وہ تمھیں بتائیں وہ سب کرو اورمانو، لیکن ان کے سے کام نہ کرو، کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں، وہ ایسے بھاری بوجھ جن کا اٹھانا مشکل ہے باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں مگر آپ انھیں اپنی انگلی سے بھی ہلانا نہیں چاہتے۔ (متی 23:2۔4)‘‘ (ص:150) نعم الوفاق و حبذا الاتفاق!
Flag Counter