Maktaba Wahhabi

210 - 411
کروں گا پر نہ شکویٰ گرچہ ہوں گے لاکھ غم پر غم کہے جائوں گا میں ہر دم یہی جب تک ہے دم میںدم خدا دارم چہ غم دارم خدا دارم چہ غم دارم فلک کے ہاتھ سے کیا کیا مرا دل رنج سہتا ہے کہ اک اشکوں کا دریا رات دن آنکھوں سے بہتا ہے نہیں فرصت ذرہ غم سے اسی کے غم میں رہتا ہے مگر تائید حق پر جب نظر کرتا ہے کہتا ہے خدا دارم چہ غم دارم خدا دارم چہ غم دارم غم و اندوہ سے حالت ہوئی ہے اس قدر میری کہ ہوتا غم ہے غمگیں آپ صورت دیکھ کر میری اگرچہ بارِ غم سے اب شکستہ ہے کمر میری نہیں پر دل شکستہ میں خدا پر ہے نظر میری خدا دارم چہ غم دارم خدا دارم چہ غم دارم یہ طرزؔ کلام بہت پرانا ہوکر آج تک بھی متروک نہیں بلکہ مقبول ہے۔ اخبار ’’زمیندار‘‘[1]میں اسی طرز پر ’’مستزادبیضوی‘‘ کے عنوان سے ایک فارسی نظم چھی ہے جس کے چند بند درج ذیل ہیں: خیز اے قومِ حزیں از بند غم آزاد باش شاد باش درجہاں آباد باش قطع منزل سازوخود خضر رہِ ارشاد باش شادباش درجہاں آباد باش یاد ایامے کہ بودی فاتح ملک جہاں قہرماں مالک تاج ونشاں باز زآنساں آہوئے اقبال را صیّاد باش شادباش درجہاں آباد باش
Flag Counter