Maktaba Wahhabi

176 - 411
[1] اور جو منکر لوگ ہیں چونکہ ان کے دلوں میں عناد ہے اس لیے وہ فہم کلام کی طرف رخ نہیں کرتے بلکہ معترضانہ شکل میں کہتے ہیں خدا کو اس مثال سے کیا مطلب۔ چونکہ ایسا کہنا محض عناد سے ہے نہ فہم مطلب کی نیت سے اس لئے اس کا نتیجہ ان کے حق میں یہ ہوتا ہے کہ خدا اس مثال کی وجہ سے بہتوں پر گمراہی کا حکم لگادیتا ہے اور اسی کے ساتھ بہتوں کو سمجھ عنایت کرتا ہے۔ یعنی جو لوگ مضمون سمجھنے کی طرف رخ کرتے ہیں ان کو سمجھ بخشتا ہے، اور جو کج بحثی اور ضد کرتے ہیں ان کو گمراہ کرتا ہے اس لئے کہ خدا کے ہاں یہ قانون ہے کہ وہ گمراہی کا حکم بدکاروں ہی پر لگایا کرتا ہے جو ناراستی کے ایسے عادی ہو جاتے ہیں کہ خدا کے ساتھ بندگی کا وعدہ پختہ کرنے کے بعد بھی توڑ دیتے ہیں یعنی بوقت تنگی اور ضرورت خدا کے سامنے اظہار بندگی کرتے ہیں مگر بوقت فراخی سب بھول جاتے ہیں۔ یہ تو خدا کے ساتھ ان کا معاملہ ہے اورمخلوق کے ساتھ بھی ان کا برتائو اسی قسم کا ہے کہ جس جس تعلق کو خد انے جوڑنے کا حکم دیا ہے اُسے توڑتے ہیں۔ مثلاً تعلق رشتہ،[2] تعلق اسلام،[3] تعلق انسانیت،[4] ان سب تعلقات کو حسب موقع
Flag Counter