Maktaba Wahhabi

170 - 411
’’برق‘‘ اور ’’سمع‘‘ اسی قسم سے ہیں۔ ’’رعد ‘‘اور ’’برق‘‘ قلیل الاستعمال ہیں۔ نیز ان میں اضافت بھی نہیں ہوتی۔ ہاں ’’سمع‘‘ کا لفظ کثیرالاستعمال ہے اور اضافت سے آتاہے۔ باوجودیکہ اس کا مضاف الیہ جمع ہوتا ہے تاہم یہ مفرد آتا ہے۔ غور سے سنیے: { قُلْ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ اَخَذَ اللّٰہُ سَمْعَکُمْ وَ اَبْصَارَکُمْ} [الأنعام: 46] پادری صاحب! اس کی مثال اُردو میں یہ ہے۔ مال کی جمع اموال یا مالوں اور پیسہ کی جمع پیسے، روپیہ کی جمع روپے آتی ہے۔مگر بولنے میں کہا جاتا ہے: زید کا مال تباہ ہوگیا۔ زید کا پیسہ لٹ گیا۔ زید کا روپیہ تجارت میں پھنس گیا۔ کیا یہ محاورات غلط ہیں؟ ٹھیک اسی طرح یہ الفاظ عربی میں مستعمل ہیں۔ نوٹ: یہ سوالات تفسیر کبیر، بیضاوی، وغیرہ میں مع جوابات درج ہیں (گو ہمارے جوابات کی نوعیت اور ہے) لیکن پادری صاحب محض سوالات نقل کرکے اپنا کمال دکھاتے ہیں اور جوابات اپنے ناظرین تک نہیں پہنچاتے۔ آپ سے پہلے بھی ایک صاحب گزرے ہیں جن کے بارے میں ان کے مظلوم نے کہا ہے خونِ ناحق بھی چھپائے سے کہیں چھپتا ہے کیوں وہ بیٹھے ہیں مری نعش پہ دامن ڈالے (اس رکوع پر بحث ختم) رکوع سوم: { یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ وَ اِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہٖ
Flag Counter