Maktaba Wahhabi

165 - 411
استعمال پر اعتراض ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا کو دھوکہ دینا دو وجہ سے محال ہے اولؔ یہ کہ خدا دلوں اور ان کی تمام پوشیدہ باتوں سے واقف ہے۔ پس جب انسان خدا سے کوئی بات چھپا نہیں سکتا تو وہ خدا کو کس طرح دھوکہ دے سکتا ہے؟ دومؔ یہ کہ منافقین کو کبھی اس بات کا یقین نہ تھا کہ خدا نے اُن کے پاس رسو ل بھیجا ہے پس اُن کی منافقت سے کبھی ان کا یہ قصد نہ تھا کہ وہ خدا کو دھوکا دیتے ہیں۔ پس ثابت ہوا کہ اس لفظ کا استعمال اس موقع پر مناسب نہیں تاوقتیکہ اس کی تاویل نہ کی جائے۔ (سلطان التفاسیر، ص:50) پادری صاحب نے تفسیر کبیر سے سوال نقل کیا ہے کہ منافق دل سے خدا کو فریب نہ دیتے تھے۔ پھر یہ کیوں کہا گیا؟ یہ سوال واقعی تفسیر کبیر میں ہے۔ مگر پادری صاحب کی عادت ہورہی ہے کہ اسلامی تفسیروں سے سوال نقل کر کے عیسائیوں تک پہنچا دیتے ہیں لیکن جواب نقل نہیں کرتے۔ امام ممدوح نے اس سوال کے دو جواب دیے ہیں۔ ایک جواب وہی ہے جو ہم نے حل لغات میں ذکر کیا ہے۔ یعنی ’’اللہ‘‘ سے پہلے ’’رسول‘‘ کا لفظ محذوف ہے۔ اس تاویل کی دلیل امام ممدوح نے وہ آیت لکھی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: { اِِنَّ الَّذِیْنَ یُبَایِعُوْنَکَ اِِنَّمَا یُبَایِعُوْنَ اللّٰہَ} [الفتح: 10] یعنی جو تجھ (رسول) سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ سے کرتے ہیں۔ امام ممدوح نے جو آیت نقل کی ہے اس دعوے کی دلیل بے شک ہے۔ مگر ہم نے جو لکھی ہے وہ اس سے أوضح اور أصرح ہے۔ پادری صاحب اگر کہیں کہ میں نے نقل سوال میں دھوکہ نہیں کیا پھر اس میں مجھ پر الزام کیا؟ جواباً گزارش ہے کہ آپ کااس سوال کو نقل کرنا محض نقل نہیں بلکہ باصطلاح علم مناظرہ ’’غصب‘‘ ہے ۔ کیونکہ آپ نے اس اعتراض کو نقل کر کے اشارۃً
Flag Counter