Maktaba Wahhabi

151 - 411
یہ فقرات اور ان کے بعد تا ختم کتاب سارے فقرات بآواز بلند اپنا مضمون صاف صاف بتارہے ہیں کہ ہمارا زمانہ تصنیف حضرت موسیٰ کے بعد کا ہے۔ پھر جس کتاب میں ایسے فقرات ہوںوہ کتاب حضرت موسیٰ پر نازل کیسے ہوگی کیونکہ نزول تو زندگی میں ہوتا ہے نہ کہ بعد موت؟ آیئے اب انجیل کی شہادت سنیے! چاروں اناجیل میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا صلیب (پھانسی) دیا جانا اور صلیب پر مرجانا لکھا ہے۔ سب سے پہلے انجیل کے یہ لفظ ہیں: ’’یسوع نے پھر بڑے شور سے چلا کر جان دی۔‘‘ (متی 27۔ 50) اس کے بعد، بعد الموت کے حالات بھی درج ہیں۔ اب یہ شہادات پیش کر کے ہم ایک مثال دیتے ہیں۔ شیخ سعدی کی کتاب گلستان ہے۔ اُس کے ساتھ چند اوراق ایسے لگے ہوں جن میں شیخ موصوف کی پیدائش اور موت اور موت کے بعد کے واقعات درج ہوں تو اُن کو دیکھ کر ہر اعلیٰ و ادنیٰ عقل کا آدمی فیصلہ کر سکتا ہے کہ یہ اوراق سعدی مرحوم کی تصنیف نہیں بلکہ بعد میں کسی نے لگائے ہیں۔ مگر وہاں تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ اتنے اوراق الگ منضم کیے گئے ہیں لیکن یہاں تورات و انجیل میں یہ نہیں کہہ سکتے کیونکہ نہ حد فاصل ہے اور نہ ان کتابوں کے حامی اس امتیاز کے قائل ہیں۔ پس مسیحیوں کو چاہیے کہ ان کتابوں میں حضرات موسیٰ اور عیسیٰ کے الہامات میں امتیاز کریں۔ ان حالات میں مسلم کا کیا فرض ہے؟ وہی جو قرآن مجید نے بتایا ہے کہ ہم اُن سب کتابوں کو مانتے ہیں جو ہم سے پہلے حضرات انبیاء کرام کو ملی تھیں، بس اس کے سوا تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں، نہ جا سکتے ہیں، کیونکہ کتب سابقہ کے ماننے والوں نے اُن کتب کی ہیئت ایسی بگاڑ دی ہے کہ اصل اور ملحق میں تمیز نہیں ہو سکتی۔ ہاں پادری صاحب کے اس الزام کا جواب ہم خود قرآن مجید کے الفاظ میں دیتے
Flag Counter