Maktaba Wahhabi

136 - 411
پادری صاحب نے جلدی کی کہ اس جگہ بے محل اعتراض کر دیا۔ آپ کے اعتراض کی بنا مسئلہ تقدیر پر ہے جو ہر حکم کے لیے محل اعتراض ہو سکتا ہے۔ قبل اس سے کہ ہم اس اعتراض کا جواب دیں، پادری صاحب کو اُن کے گھر کی اطلاع دیتے ہیں تاکہ قرآن اور بائبل کی سطح مساوی ہو جائے۔ پس پادری صاحب اور اُن کے اعوان اور انصار سُن لیں کہ حضرت داود علیہ السلام زبور میں فرماتے ہیں: ’’خدا نے ایک تقدیر مقرر کی ہے جو ٹل نہیں سکتی۔‘‘ (زبور 148:6) یہ تقدیر کیا ہے؟ علم الٰہی کا نام ہے۔ تفصیل اس کی یہ ہے: ہمارا اور آپ کا بلکہ کل ادیان کا، جو خدا کی ہستی کے قائل ہیں، اتفاق ہے کہ واقعات گزشتہ اور آئندہ پر خدا کا علم حاوی ہے۔ کوئی ذرّہ کوئی واقعہ اُس کے علم سے باہر نہیں۔ نہ گزشتہ نہ آئندہ ۔ مثلاً یہ اعتراض جو آپ نے کیا ہے، یہ تفسیر جو آپ نے لکھی ہے، قبل از وقوع خدا کے علم میں تھی۔ جنگ عظیم جو دنیاکے واقعات میں بڑا واقعہ ہے، اُس کے ساتھ ایک چیونٹی جس نے آج انڈا دیا ہے، یہ واقعات قبل از ظہور بلکہ آج سے اربہا سال قبل خدا کے علم میں تھے۔ پادری صاحب! بحیثیت مسیحی ہونے کے آپ کا بھی یہی عقیدہ ہونا ہے، اگر یہی ہے تو بتائیے آج جو ایک بوڑھا پادری مسلمان ہو جائے۔ یا مرتے دم ایک مسلمان عیسائی ہو جائے، اللہ کے علم میں ایسا ہی تھا یا کچھ اور تھا؟ جواب دینے سے پہلے زبور کا مذکورہ ارشاد اور انجیل کا آئندہ حوالہ سامنے رکھ لیجیے۔ پادری صاحب! انبیاء کرام کی متفقہ تعلیم ہے جس کا مضمون یہ ہے۔ ایں سعادت بزور بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ[1] اسی لیے مسیح فرماتے ہیں:
Flag Counter