Maktaba Wahhabi

92 - 503
جو شخص صحیح تاریخی واقعات کی طرف رجوع کرتے ہوئے عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ عمال و ولاۃ کی سیرت و کردار کا مطالعہ کرے گا اور اسلامی دعوت کی تاریخ میں ان کے جہاد کے بہترین ثمرات کا مشاہدہ کرے گا اور ان عظیم نتائج کا جائزہ ضرور لے گا جو ان کے حسن انتظام کی وجہ سے امت اسلامیہ کی خوش نصیبی اور سعادت کی شکل میں سامنے آئے تو وہ انہیں داد دیے بغیر نہیں رہ سکے گا۔[1] حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کے ولاۃ الامور اعدائے اسلام سے اپنا دفاع کرنے، ان سے جہاد کرنے اور ان کا راستہ روکنے کے لیے ہمیشہ مصروف عمل رہے۔ دولت اسلامیہ کے دائرہ کو توسیع دیتے رہے اور نئے نئے علاقوں پر اسلام کا پرچم لہراتے اور اس کے اثر و رسوخ کو بڑھاتے رہے۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ نے سر اٹھایا اور الزامات و اتہامات کا رخ ان کی طرف موڑ دیا گیا تو ان منصب داروں نے صورت حال کو براہ راست متاثر کیا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے امت کی خیر خواہی کے لیے کسی قسم کی کوتاہی روا نہ رکھی۔ اسی طرح انہوں نے اپنے خیال میں صرف باصلاحیت لوگوں کو ہی ذمہ دار عہدوں پر فائز کیا۔ مگر اس سب کچھ کے باوجود وہ خود اور ان کے مقرر کردہ عمال و ولاۃ فتنہ پردازوں کے اتہامات سے محفوظ نہ رہ سکے۔ اسی طرح وہ ان بہت سارے مصنّفینسے بھی محفوظ نہ رہ سکے جو اپنی کتابوں میں ان کے عہد خلافت کی غیر حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں۔ خصوصاً ان نئے محققین سے جو چند واقعات کو لے کر بلا تحقیق احکام صادر کرتے رہتے ہیں۔ ان میں سے اکثر اصحاب قلم و قرطاس ضعیف یا شیعی روایات کی بنا پر خلیفہ راشد حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں باطل اور ظالمانہ احکام صادر کرتے رہتے ہیں۔ ان میں سے چند نامور مؤرخین اور ان کی تالیفات کے نام درج ذیل ہیں: نمبر شمار نام مولف نام کتاب ۱ طہ حسین الفتنۃ الکبری ۲ راضی عبدالرحیم النُظام الاداری و الحربی ۳ صجی الصالح النظم الاسلامیۃ ۴ مولوی حسین الادارۃ العربیۃ ۵ صبحی محمصانی تراث الخلفاء الراشدین فی الفقہ و القضاء ۶ توفیق الیوزبکی دراسات فی النظم العربیۃ و الاسلامیۃ ۷ محمد الملحم تاریخ البحرین فی القرن الاوّل الہجری ۸ بدوی عبداللطیف الاحزاب السیاسیۃ فی فجر الاسلام ۹ انور الرفاعی النظم الاسلامیۃ
Flag Counter