Maktaba Wahhabi

65 - 503
زیادہ تر باگ ڈور بنو امیہ کے ہاتھ میں تھی۔[1] اسلامی فتوحات کی جنگوں میں بنو امیہ کی شرکت کا آغاز کافی دیر قبل ہی ہو چکا تھا اور وہ اس طرح کہ ولید بن عقبہ بن ابو معیط نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ عراق کی ابتدائی فتوحات میں شرکت کی۔ وہ ہرمز کے قتل کے واقعہ میں بھی ان کے ساتھ تھے اور بعدازاں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں مال غنیمت، فتح کی بشارت اور ایرانیوں کی طرف سے نئی صف بندی پر مشتمل خبر کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔[2]مدینہ منورہ پہنچنے کے بعد خلیفۃ المسلمین نے انہیں عیاض بن غنم کی مدد کے لیے ان کے پاس بھیجا جنہیں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے شمال کی طرف سے عراق فتح کرنے کے لیے مامور کیا تھا۔ اس وقت انہوں نے دومۃ الجندل کا محاصرہ کر رکھا تھا اور انہیں اس کی فتح کے لیے بڑی مشکلات کا سامنا تھا، ولید نے انہیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے مدد حاصل کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے ان سے اس کی درخواست کی تو اسے قبول کر لیا گیا۔ اور پھر ان دونوں نے مل کر دومۃ الجندل کو فتح کر لیا۔[3] اس کے بعد خلیفۃ المسلمین نے انہیں دومۃ الجندل سے متصل قضاعہ سے نصف صدقات فریضہ وصول کرنے کی تولیت دے دی[4] مگر پھر تھوڑے ہی عرصہ بعد انہیں جہاد فی سبیل اللہ کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے ان کے نام خط لکھا تو انہوں نے اسے قبول کر لیا، چنانچہ آپ نے انہیں شام روانہ کر دیا۔[5] صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے شام کے محاذ پر جنگ کے لیے پہلا پرچم خالد بن سعید بن العاص اموی کو دیا اور پھر انھیں معزول کر کے ان کی جگہ دوسرے اموی یزید بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا۔[6] یزید بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے لشکر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ وہ پہلا بڑا لشکر تھا جسے خلیفۃ المسلمین نے شام کی طرف روانہ کیا اور اسے شہر کے باہر تک پیدل جا کر الوداع کہا۔[7] پھر اس کے پیچھے مزید تین لشکر بھیجے اور ان کی قیادت عمرو بن العاص، شرحبیل بن حسنہ اور ابوعبیدہ بن جراح کے سپرد کی۔[8] یزید بن ابوسفیان کے بارے میں امام ذہبی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: وہ ان چار امراء میں سے ایک ہیں جنہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رومیوں کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے بلایا۔ یزید بن ابوسفیان کو خود خلیفہ نے پرچم دیا اور اس کے قافلہ کے ساتھ پیدل چلتے ہوئے اسے الوداع کیا اور اسے پند و نصائح سے نوازا۔ اس کی وجہ اس کا عز و شرف اور دین میں کمال تھا۔[9] بعد ازاں خلیفۃ المسلمین نے جہاد کا شوق رکھنے والے بعض اور لوگوں کو بھی
Flag Counter