Maktaba Wahhabi

473 - 503
عمارت کھڑی نہ کی اور اسی طرح خالی زمین پر ہی نماز پڑھتے رہے۔ لوگوں نے قبلہ کے بارے میں اختلاف کیا تو وہ کہنے لگے: تمام اہل مغرب اس مسجد کے رخ پر ہی اپنے قبلہ کا تعین کریں گے، لہٰذا اسے سیدھا رکھنے کے لیے تمام مساعی بروئے کار لائی جائیں، چنانچہ وہ لوگ ایک عرصہ تک موسم سرما اور موسم گرما میں ستاروں اور سورج کے طلوع اور غروب ہونے کی جگہوں کا مشاہدہ کرتے رہے، مگر جب پھر بھی وہ قبلہ کی سمت پر متفق نہ ہو سکے تو انہوں نے پریشانی کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے اس مشکل کے خاتمہ کی دعا کی۔ پھر جب وہ سو رہے تھے تو ان کے پاس کوئی آنے والا آیا اور کہنے لگا: جب صبح ہو تو پرچم اٹھا کر اسے اپنی گردن پر رکھ لینا۔ اس دوران تم اپنے آگے تکبیر کی آواز سنو گے جسے تمہارے علاوہ کوئی دوسرا مسلمان نہیں سن سکے گا، پھر اس جگہ کا خیال رکھنا جہاں تکبیر کی آواز آنا بند ہو جائے۔ بس وہی جگہ تمہارا قبلہ اور تمہاری محراب ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کو تمہارے اس لشکر کی ادا پسند آئی اور اس نے اس شہر اور اس مسجد کو بھی پسند فرمایا۔ عنقریب اللہ تعالیٰ اس شہر کی وجہ سے اپنے دین کو عزت و قوت دے گا اور کفار کو کمزور اور ذلیل کرے گا۔ عقبہ پریشانی کے عالم میں نیند سے بیدار ہوئے، وضو کیا اور مسجد میں نماز پڑھنے لگے، اس وقت کئی معززین بھی آپ کے ساتھ تھے۔ پھر جب صبح طلوع ہوئی تو انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر صبح کی نماز ادا کی اور پھر اپنے آگے تکبیر کی آواز سنی۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا: کیا تم وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ اس سے انہیں یقین ہو گیا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے، چنانچہ انہوں نے جھنڈا پکڑا، اسے اپنی گردن پر رکھا اور پھر تکبیر کی آواز کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ جب آپ محراب کی جگہ میں پہنچے تو تکبیر کی آواز آنا بند ہو گئی۔ آپ نے اس جگہ جھنڈا نصب کر دیا اور فرمانے لگے: یہ ہے تمہاری محراب۔ شہر کی تمام مساجد نے اسی محراب کی اقتداء کی، پھر اس شہر کی قدر و منزلت اس قدر بڑھ گئی کہ لوگ دور دراز کے مقامات سے وہاں آنے لگے۔ حضرت عقبہ مستجاب الدعوات، بڑے اچھے والی اور بڑے اچھے امیر تھے۔[1] حضرت عقبہ کے ساتھ پیش آنے والے اس واقعہ میں بڑا سامان عبرت ہے، جب انہوں نے وحشی جانوروں اور دیگر جانوروں کو آواز دی تو وہ آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے وہ جگہ چھوڑ کر کہیں اور چلے گئے۔ یہ ان کی وہ کرامت تھی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کی عزت فرمایا کرتا تھا کیونکہ وہ ان سے اسلام کی نصرت و معاونت اور زمین میں اس کی نشر و اشاعت چاہتا ہے۔ اللہ رب کائنات نے جانوروں کو حضرت عقبہ کی گفتگو سنائی اور ان کے دلوں میں ان کا خوف پیدا کر دیا۔ انہوں نے عقل و ادراک رکھنے والوں کی طرح ان کی بات سنی اور اس کی اطاعت بھی کی۔ ابن الاثیر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ ان کی یہ کرامت دیکھ کر کئی بربر قبائل مسلمان ہو گئے۔[2] بعض محققین نے حضرت عقبہ کے اس واقعہ کو راویوں کی کارستانی قرار دیتے ہوئے اسے ایک کہانی قرار دیا ہے اوراس
Flag Counter