Maktaba Wahhabi

462 - 503
کہ اللہ تعالیٰ کی سنت ایک طے شدہ قانون ہے جو کسی سے رو رعایت نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرعون پر اترنے والے برے عذاب کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا: ﴿فَاَخَذَہُ اللّٰہُ نَکَالَ الْاٰخِرَۃِ وَالْاُوْلٰیo اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَۃً لِّمَنْ یَّخْشَیo﴾ (النازعات: ۲۵-۲۶) ’’تو اللہ نے بھی اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا، بے شک اس میں ڈرنے والے کے لیے عبرت ہے۔‘‘ پارسیوں کے سرکش زعماء اور مصر و شام میں رومی زعماء میں یہی سنت الٰہیہ نافذ ہو کر رہی۔ ۸۔ تدریجی سنت:… اسلامی فتوحات اس سنت الٰہیہ کے تابع رہیں کہ ہر عمل بالتدریج پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے، قسطنطنیہ کا پہلا اور دوسرا محاصرہ عثمانی سلطان محمد الفاتح کے دور میں اس کی فتح کا ابتدائی مرحلہ تھا، محمد الفاتح سے قبل مسلمانوں نے دولت بیزنطیہ کے خلاف جو کارروائیاں کیں انہوں نے اس ارتقائی عمل میں اہم کردار ادا کیا جو عثمانی عہد حکومت میں قسطنطنیہ کی فتح پر منتج ہوا۔ ۹۔ گناہوں اور معاصی میں سنت اللہ:… ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلَمْ یَرَوْا کَمْ اَہْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ مَّکَّنّٰہُمْ فِی الْاَرْضِ مَا لَمْ نُمَکِّنْ لَّکُمْ وَ اَرْسَلْنَا السَّمَآئَ عَلَیْہِمْ مِّدْرَارًا وَّ جَعَلْنَا الْاَنْہٰرَ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہِمْ فَاَہْلَکْنٰہُمْ بِذُنُوْبِہِمْ وَ اَنْشَاْنَا مِنْ بَعْدِہِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَo﴾ (الانعام: ۶) ’’کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ان سے پہلے کتنی جماعتوں کو ہلاک کر چکے ہیں جن کو ہم نے دنیا میں ایسی قوت دی تھی جو ہم نے تم کو نہیں دی اور ہم نے ان پر خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے سے نہریں جاری کیں، پھر ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کر ڈالا اور ان کے بعد دوسری جماعتوں کو پیدا کر دیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فارسی امت کو ان کے ان گناہوں کی وجہ سے ہلاک کر دیا جن کا وہ ارتکاب کرتے رہے، اور انہی گناہوں کے سبب سے مصر، روم اور لیبیا سے رومیوں کی بادشاہت ختم کر ڈالی، اس آیت سے یہ حقیقت ثابت ہوتی ہے کہ گناہ اور معاصی گناہ گاروں اور معاصی کا ارتکاب کرنے والوں کو ہلاک کرنے کا سبب بنتے ہیں اور وہ اللہ ہی ہے جو گناہ گاروں کو ان کے گناہوں کی بدولت ہلاکت سے دوچار کرتا ہے۔[1] اللہ تعالیٰ نے امت اسلام کو اس وقت رومیوں اور فارسیوں پر مسلط کر دیا جب وہ تمکین فی الارض کی شروط پر پوری اتری اس کی سنن پر عمل کیا، اس کے اسباب اختیار کیے اور اس کے مقاصد کو پورا کر دیا۔[2]
Flag Counter