Maktaba Wahhabi

456 - 503
سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیُقْتَلْ اَوْ یَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًاعظِیْمًاo وَ مَا لَکُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَ النِّسَآئِ وَ الْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ ہٰذِہِ الْقَرْیَۃِ الظَّالِمِ اَہْلُہَا وَ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّا وَّ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًاo اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ الطَّاغُوْتِ فَقَاتِلُوْٓا اَوْلِیَآئَ الشَّیْطٰنِ اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًاo﴾ (النساء: ۷۴-۷۶) ’’پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہیے، اور جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہادت پا لے یا غالب آ جائے تو یقینا ہم اسے اجر عظیم سے نوازیں گے، اور تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور ان بچوں کے چھٹکارے کے لیے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اسے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لیے خود اپنے پاس سے حمایتی مقرر کر دے اور ہمارے لیے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ اللہ کے سوا اوروں کی راہ میں لڑتے ہیں، پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو، اور یقین مانو کہ شیطانی حیلہ سخت کمزور ہے۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیروکار مسلمانوں کو فضیلت جہاد سے آگاہ فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ نے ان کے مشاعر و جذبات کو بھڑکا دیا اور ان سے ان کی طاقتیں ابل پڑیں۔ ان احادیث میں سے چند پیش خدمت ہیں: ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سے لوگ افضل ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ مومن جو اپنی جان اور اپنے مال سے جہاد کرتا ہے۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کے درجات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’بے شک جنت میں سو درجات ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار کر رکھا ہے، دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان۔ جب تم اللہ سے کچھ مانگو تو اس سے جنت الفردوس مانگو اس لیے کہ وہ بہترین اور بلند ترین جنت ہے۔‘‘[2] نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء کی فضیلت و کرامت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو اس کی راہ میں نکلا اور اسے صرف مجھ پر ایمان اور میرے رسولوں کی تصدیق نے اس راہ میں نکالا کہ یا تو میں اسے اجر و ثواب کے ساتھ واپس لوٹاؤں گا یا اسے جنت میں داخل کروں گا اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈالوں گا تو میں کسی بھی لشکر کے پیچھے بیٹھا نہ رہتا، میں چاہتا ہوں کہ اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کر دیا جاؤں، پھر
Flag Counter