Maktaba Wahhabi

455 - 503
عِنْدَ اللّٰہِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفَآئِزُوْنَo یُبَشِّرُہُمْ رَبُّہُمْ بِرَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّہُمْ فِیْہَا نَعِیْمٌ مُّقِیْمٌo خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗٓ اَجْرٌ عَظِیْمٌo﴾ (التوبۃ: ۱۹-۲۲) ’’کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلا لینا اور مسجد حرام کی خدمت کرنا اس کے برابر کر دیا ہے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ اللہ کے نزدیک برابر کے نہیں اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا، جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جان سے جہاد کیا وہ اللہ کے ہاں بہت بڑے مرتبے والے ہیں اور یہی لوگ مراد پانے والے ہیں، ان کا رب انہیں خوشخبری دیتا ہے اپنی رحمت کی اور اپنی رضامندی کی اور جنتوں کی اور ان کے لیے وہاں ہمیشہ کی نعمت ہے۔ وہاں یہ ہمیشہ رہیں گے یقینا اللہ کے ہاں اجر عظیم ہے۔‘‘ اور ان کا اعتقاد تھا کہ جہاد ہر حالت میں فوز و فلاح سے ہمکنار کرتا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿قُلْ ہَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَآ اِلَّآ اِحْدَی الْحُسْنَیَیْنِ وَ نَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِکُمْ اَنْ یُّصِیْبَکُمُ اللّٰہُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِہٖٓ اَوْ بِاَیْدِیْنَا فَتَرَبَّصُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَo﴾ (التوبۃ: ۵۲) ’’کہہ دیجیے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وہ دو بھلائیوں میں سے ایک ہے اور ہم تمہارے بارے میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تمہیں اپنے پاس سے کوئی سزا دے یا ہمارے ہاتھوں سے، پس ایک طرف تم منتظر رہو اور دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں۔‘‘ اور یہ کہ شہید زندہ ہے اور اس کی زندگی ختم ہونے والی نہیں ہے: ﴿وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْیَآئٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُوْنَo فَرِحِیْنَ بِمَآ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَیَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّذِیْنَ لَمْ یَلْحَقُوْا بِہِمْ مِّنْ خَلْفِہِمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَo یَسْتَبْشَرُوْنَ بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ فَضْلٍ وَّ اَنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَo﴾ (آل عمران: ۱۶۹-۱۷۱) ’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کر دئیے گئے انہیں مردہ ہرگز نہ سمجھیں بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دئیے جاتے ہیں۔ انہیں اللہ نے اپنا جو فضل دے رکھا ہے وہ اس سے بہت خوش ہیں اور ان لوگوں کی بابت بہت خوش ہیں جو اب تک ان سے ان کے پیچھے سے نہیں ملے اس پر کہ انہیں نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے، وہ خوش ہوتے ہیں اللہ کی نعمت اور اس کے فضل سے اور اس سے بھی کہ اللہ ایمان والوں کے اجر کو برباد نہیں کرے گا۔‘‘ مجاہدین کو اپنے اس ہدف کی عظمت و برتری کا بخوبی شعور تھا جس کے لیے وہ قتال کر رہے تھے، ارشاد ربانی ہے: ﴿فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَۃِ وَ مَنْ یُّقَاتِلْ فِیْ
Flag Counter