Maktaba Wahhabi

436 - 503
سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرٰیۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ وَ الْقُرْاٰنِ وَ مَنْ اَوْفٰی بِعَہْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہٖ وَ ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُo﴾ (التوبۃ: ۱۱۱) ’’یقینا اللہ نے مسلمانوں سے ان کی جانوں اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض میں خرید لیا ہے کہ انہیں جنت دی جائے گی، وہ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پس وہ قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں، اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو پورا کرنے والا کون ہے، پس تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوش ہو جاؤ اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ انہوں نے جہاد کو اپنی زندگی کا مقصد وحید قرار دیا اور اپنے پیش نظر بلند تر ہدف کو رکھا اور وہ ہے: زمین میں اعلائے کلمۃ اللہ۔[1] عقبہ بن نافع رضی اللہ عنہ کی اپنی اولاد کو وصیت اپنے اندر کئی جلیل القدر فوائد رکھتی ہے، آپ نے اپنی اولاد کو تین وصیتیں فرمائی تھیں: الف: پہلی وصیت:… پاکیزہ اور عمدہ علم حاصل کرنے کا اہتمام کرنا اور اس اعتبار سے سب سے پہلے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی دکھانا۔ اس لیے کہ قرآن وہ کتاب ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ دکھاتی اور اس پر دلالت کرتی ہے اور یہ وہ عظیم اور عالی شان مقصد ہے جس کے حصول کے لیے ہر بندہ مومن کوشاں رہتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کی نعمتوں کا حصول، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کے مقاصد جلیلہ میں شامل ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَمَا اٰتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo﴾ (الحشر: ۷) ’’اور رسول تمہیں جو کچھ دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں رک جاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقینا اللہ سخت عذاب والا ہے۔‘‘ اس کے بعد کلام عرب سے ان عمدہ اور بہترین چیزوں کا انتخاب کیا جائے جن کی طرف عقل سلیم راہ نمائی کرتی اور جو مکارم اخلاق کی ترغیب دلاتی ہیں۔ ب: دوسری وصیت:… چاہے فقر و فاقہ ہی کا سامنا کیوں نہ ہو قرض لینے سے اجتناب کیا جائے، اس لیے کہ قرض دن کے وقت باعث ذلت ہوتا ہے۔ مقروض آدمی کو اپنے متعلقین کے سامنے ذلت و رسوائی سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔ قرض رات کو باعث غم ہوتا ہے اور وہ اس طرح کہ انسان رات کی تنہائی میں اپنے ذمہ واجب الاداء لوگوں کے حقوق یاد کر کے پریشان اور غمگین ہو جاتا ہے۔
Flag Counter