Maktaba Wahhabi

391 - 503
نہ رہیں ورنہ وہ اسے چھوڑ دیں گے۔[1] اور روایت یہ ہے کہ اس کام کا آغاز اپنی اصلاح سے کرنا اس لیے کہ ان کی آنکھیں تمہاری آنکھوں سے وابستہ ہوں گی جس چیز کو تم اچھا سمجھو گے اسے وہ بھی اچھا سمجھیں گے اور جسے تم برا سمجھو گے اسے وہ بھی برا سمجھیں گے۔ انہیں پاکیزہ اشعار اور حدیث جو اعلیٰ ہے ، سے سیر کریں۔ انہیں ایک علم سے دوسرے علم کی طرف نہ لے جائیں، اس لیے کہ کانوں میں کلام کا رش فہم کو بگاڑ دیتا ہے۔ انہیں حکماء کی سیرت اور ادباء کے اخلاق کی تعلیم دیں اور عورتوں کے ساتھ باتیں کرنے سے بچائیں۔ میرا نام لے اور میرے علاوہ کے ساتھ انہیں مؤدب بنائیں۔ ان کے لیے اس طبیب کا رویہ اپنائیں جو پہلے بیماری تشخیص کرتا اور پھر اس کا علاج کرتا ہے۔ میرے عذر پر اعتماد نہ کرنا اس لیے کہ میں نے تم پر اعتماد کیا ہے کہ تم ہی (میری طرف) سے کفایت کرو گے ، اگر تم ان کی تادیب میں اضافہ کرو گے تو میں تمہارے ساتھ اپنے حسن سلوک میں اضافہ کروں گا۔ ان شاء اللّٰہ۔[2] اس وصیت سے واضح ہوتا ہے کہ اموی ولاۃ الامور اپنے بیٹوں کو قرآن کریم، حدیث رسول اور اشعار وغیرہ کی تعلیم دینے کے بڑے حریص تھے علاوہ ازیں وہ ان کی تربیت کرنے نیز اداب اور اخلاق حسنہ سے آراستہ کرنے کے بڑے دلدادہ تھے اور یہ کہ وہ ان کی تربیت کرنے والے اساتذہ کی بڑی تعظیم و توقیر کیا کرتے تھے۔[3] ۴۔ عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ (۴۵-۴۷ھ):… طبری نے مصر پر عقبہ بن عامر جہنی کی ولایت کا ذکر نہیں کیا، جبکہ ابن جوزی، ابن الاثیر اور ابن کثیر بھی ان کا ذکر گول کر گئے ہیں، حالانکہ دیار مصر کے ساتھ مختص تاریخی مصادر اس کا اثبات کرتے ہیں۔[4] جنہیں اس حوالے سے دیگر مصادر پر ترجیح حاصل ہے۔[5] اسی طرح ابن عبدالبر[6] اور ابن حجر بھی اس کا اثبات کرتے ہیں۔[7] حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ بڑے عالم اور قاری تھے، فصیح المقال، فقیہ اور علم الفرائض کے ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے شاعر بھی تھے، آپ بڑی خوبصورت آواز کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے، ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے قرآن سنانے کی فرمائش کی تو جب انہوں نے تلاوت شروع کی تو خطاب کے بیٹے رونے لگ گئے۔ آپ شرف صحابیت سے مشرف ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی اور پھر مدینہ منورہ میں آپ کے ساتھ ہی مقیم رہے، آپ کا شمار اصحاب صفہ میں ہوتا ہے، جنگ احد کے موقع پر جبل الرماۃ پر متعین کردہ تیر اندازوں میں آپ بھی شامل تھے۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے ۶۲ھ میں وفات پائی۔[8]
Flag Counter