Maktaba Wahhabi

308 - 503
یہی وجہ ہے کہ اموی دورِ حکومت میں دولت اسلامیہ کی حدود میں بہت زیادہ وسعت ہوگئی اور یہ اس امر کے باوجود ہوا کہ انہیں کئی قسم کے فتنوں اور داخلی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ یہ ایسی آگ تھی جسے سرد کرنے کے لیے بھاری رقوم کی ضرورت تھی۔ عصر اموی میں عسکری اخراجات دو قسم کے تھے: فوجی اخراجات اور حربی صنعتیں۔[1] ا: فوجیوں کی تنخواہیں:… اس شعبے پر دیوان الجند کی نگرانی تھی، مصادر کا اسی بات پر اتفاق ہے کہ ۲۰ھ میں سب سے پہلے اس دیوان کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وضع کیا اور ترتیب دیا تھا۔[2] یہ دیوان جنگجوؤں سے ان کے کارناموں، انساب و اوصاف اور ان کے عطیات کی مقدار کے ریکارڈ کو محفوظ رکھتا،[3] معاویہ رضی اللہ عنہ نے فوج کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور یہ اس لیے کہ ملک کی اقتصادی حالت بہت بہتر ہو گئی تھی۔ امیر المومنین معاویہ رضی اللہ عنہ اپنی سیاست کے ایک حصے کے طور پر یمنی اور قیسی قبائل کے مابین توازن برقرار رکھنے کے لیے مختلف قبائل کے احوال و ظروف کا جائزہ لیتے رہتے تھے۔ انہوں نے مصر میں سے عرب قبیلہ پر ایک ایسے شخص کا تقرر کر رکھا تھا جو ہر روز مختلف مجالس میں جا کر دریافت کرتا: کیا آج رات کسی کے گھر بچہ پیدا ہوا؟ کیا تمہارے ہاں کوئی مہمان آیا؟ اس پر اسے بتایا جاتا کہ فلاں شخص کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے اور فلاں کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی ہے، پھر ان کے بتانے پر ان کے نام لکھ لیے جاتے، اسے کبھی یہ بھی بتایا جاتا کہ اہل یمن سے ایک شخص اپنے اہل و عیال سمیت ہمارے پاس مہمان آیا ہے، پھر جب تمام قبائل سے اس قسم کی معلومات اکٹھی کر لیتا تو دیوان جاکر رپورٹ کرتا۔[4] فوج کا مرکزی دیوان دمشق میں تھا جبکہ مختلف صوبوں میں اس کی شاخیں بھی کام کرتی تھیں۔ جیسا کہ کوفہ، بصرہ اور فسطاط ہیں۔[5] معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں فوجیوں کی تنخواہوں کے چند درجات تھے، جن کی تفصیل اس طرح سے ہے: اعزازی عطیہ:… ۲۰۰۰ درہم عرب عطیہ:… (ا): ۳۰۰ درہم، (ب): ۱۰۰۰ درہم، (ج) ۱۵۰۰ درہم۔ عطیات میں موالی کو بھی شامل کیا گیا تھا۔[6] معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما کے عہد حکومت میں فوجیوں کی تنخواہوں کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: منطقہ مصر:… اس علاقہ میں رجسٹرڈ فوجیوں کی تعداد چالیس ہزار تھی، جن میں سے چار ہزار اعزازی عطیات کے لیے رجسٹرڈ تھے۔[7] اسی طرح ان کے عطیات کی مقدار اسی لاکھ درہم تک جا پہنچی تھی۔ دیوان میں
Flag Counter