Maktaba Wahhabi

296 - 503
و: ان کے خیال میں جن دینی اسباب نے انہیں خروج کے لیے مجبور کیا ان کا خلط ملط ہونا، علاوہ ازیں ان میں جاہلی عصبیت کا عنصر بھی موجود تھا، مثلاً یہی کہ ان میں سے بعض لوگ اپنے مقتول ساتھیوں کا بدلہ لینے کے لیے خروج پر کمربستہ ہو جاتے تھے۔ ز: اسلامی معاشرے میں رہ کر اس سے اجنبیت کا احساس اور اس سے نفرت اور ان کا یہ یقین کہ کفار کے ساتھ جہاد کرنے سے اہل قبلہ کو قتل کرنا اولیٰ ہے۔ ح: اپنی دعوت کو پھیلانے کے لیے کسی نئی زمین کی جستجو نہ کرنا اور صرف عراق کے بعض شہروں خاص طور سے کوفہ اور بصرہ پر انحصار کرنا۔ ط: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لیے غلط طریقہ کار اپنانا، جس کی وجہ ان کی کم علمی اور دین سے جہالت تھی اس لیے کہ عبادت کی کثرت آدمی کی سمجھ داری کی دلیل نہیں ہوتی، اگر یہ بات ہوتی تو خوارج اپنے زمانے کے سب سے زیادہ سمجھ دار اور باشعور ہوتے۔[1] وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے مصداق تھے: ’’تمہارا ایک آدمی اپنی نماز کو ان کی نماز اور اپنے روزے کو ان کے روزے سے کم تر سمجھے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔‘‘[2] ی: انہیں تبدیلی پر مبنی اپنے پروگرام کے لیے زیادہ انتظار اور صبر و حوصلہ کی ضرورت تھی۔ ۱۱۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بعض خوارج کے لیے ابوبکرہ ثقفی کی سفارش اور معاویہ رضی اللہ عنہ کو نصیحت:… ۴۱ھ میں حمران بن ابان نے بصرہ پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا، اسے اور اس کے ساتھیوں کو قتل کرنے کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ نے ادھر ایک لشکر بھیجا تو ابوبکرہ ثقفی ان کے پاس آیا اور ان سے انہیں معاف کرنے اور درگزر سے کام لینے کی درخواست کی، معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کے بارے میں درگزر سے کام لیتے ہوئے انہیں رہا کر دیا اور بصرہ پر بسر بن ارطاۃ کو والی مقرر کر دیا۔[3] اس موقع پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابوبکرہ سے فرمایا: کیا تو ہمیں کسی چیز کی وصیت کرنا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، امیر المومنین! میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ آپ اپنا اور اپنی رعیت کا خیال رکھیں، اور نیک اعمال بجا لائیں، آپ نے بہت بڑی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے اور وہ ہے اللہ کی مخلوق پر اللہ کی خلافت۔ اللہ سے ڈرا کریں، آپ کے سامنے ایک حد ہے آپ اس سے تجاوز نہیں کر سکتے، آپ کے پیچھے ایک تیز رو متلاشی ہے ہو سکتا ہے کہ جب تم اپنی آخری حد کو پہنچو تو آپ کا متلاشی آپ کو آ لے اور پھر آپ کو اس کے حوالے کر دیا جائے جو آپ سے ہر اس چیز کے بارے میں سوال کرے جو آپ کرتے رہے جس کا اسے آپ سے زیادہ علم ہے۔ اللہ کی رضا پر کسی چیز کو ترجیح نہ دینا۔[4] ۱۲۔ خوارج کے ساتھ جنگ میں نرم جذبات کا استعمال:… حوثرہ بن وداع بن مسعود اسدی نے دولت امویہ
Flag Counter