Maktaba Wahhabi

295 - 503
سے لطف اندوز ہونے والے جنگجوؤں کو مکمل طور سے ریاستی مشینری کے تابع کر دیا تھا مگر وہ بہت سارے خوارج کے دلوں سے خروج کے ارادوں کا گلا گھوٹنے میں کامیاب نہ ہو سکا، یہی وجہ تھی کہ وہ اس کے بیٹے عبیداللہ کی ولایت کے دوران دوبارہ پھر میدان میں اتر آئے۔[1] ۹۔ خوارج کا قلع قمع کرنے میں عبیداللہ بن زیاد اپنے باپ سے بھی آگے نکل گیا، جو بھی خارجی اس کے ہتھے چڑھ جاتا وہ کسی کو بھی معاف نہ کرتا اور ان کے لیے ہر قسم کی سزا روا رکھتا، اگرچہ اس کے نزدیک ان کے لیے قابل ترجیح سزا انہیں قتل کرنا ہی تھا مگر وہ حالات کے تحت کسی کو پابند سلاسل بھی کر دیتا اور کبھی کسی کے بارے میں درگزر سے بھی کام لیتا، مختلف قبائل کے سرکردہ لوگوں کی سفارش پر رہا کردہ خوارج میں سے اگر کوئی دوبارہ سرکاری احکامات تسلیم کرنے سے انکار کرتا یا ان کی مخالفت پر کمربستہ ہوتا تو اسے موت کا سامنا کرنا پڑتا۔ ابن زیاد اس بات کا انتظار نہیں کرتا تھا کہ کوئی خارجی بغاوت پر اترے گا تو وہ اس سے نمٹ لے گا بلکہ وہ تمام امکانی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے انہیں تلاش کیا کرتا جن میں مالی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے بعض قبائل کے لوگوں کا ان کی سرگرمیوں کی ٹوہ لگانا اور پھر انہیں اس کے یا اس کے دیگر اہل کاروں کے سامنے پیش کرنا سرفہرست تھا۔ یہ طریقہ کار اپناتے ہوئے وہ کتنے ہی ایسے لوگوں کو اپنی گرفت میں لانے میں کامیاب ہو گیا جو خارجی نظریات کے حامل تھے یا خوارج کے لیے نرم گوشہ رکھتے تھے۔ مگر اس کا نقصان یہ ہوا کہ چغل خوروں اور دوسروں پر جھوٹی تہمتیں لگا کر اپنے مقاصد پورے کرنے والوں کو وسیع میدان حاصل ہو گیا۔[2] جس سے قدیم قبائل میں تنازعات و تعصبات بھڑک اٹھے اور قبائل کے درمیان نئے نئے اختلافات اٹھ کھڑے ہوئے۔[3] ۱۰۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ایام میں خارجی تحریکوں کے عمومی امتیازات: ا: غیر منظم اور جلد بازی سے عبارت۔ ب: اجتماعی خودکشی کی سی کارروائیاں جیسی، اس لیے کہ وہ چھوٹی چھوٹی جماعتوں کی صورت میں نکلتے جنہیں تھوڑی ہی دیر میں تہس نہس کر دیا جاتا۔ ج: ایسی ذمہ دار اور تجربہ کار قیادت کا فقدان جو اُن کے مقاصد کے حصول کے لیے ان کی شجاعت و بہادری سے فائدہ اٹھا سکتی۔ د: ایک دوسرے کی غلطیوں کو بار بار دہرانا اور دوسری تحریکات کے تجربات سے فائدہ نہ اٹھانا۔ ھ: قومی دھارے میں واپس آنے کے لیے بات چیت اور تبادلہ خیالات سے اجتناب کرنا اور مسلم معاشرے پر فکر و رائے کو طاقت کے زور پر ٹھونسنا۔
Flag Counter