Maktaba Wahhabi

228 - 503
میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ پھر یہ بات بھی ہمارے پیش نظر رہنی چاہیے کہ دیگر شہروں کی نسبت دمشق تہذیبی اعتبار سے بہت آگے تھا۔ جو عرب قبائل اسلامی فتوحات سے قبل ہجرت کر کے یہاں رہائش اختیار کر چکے تھے وہ عموماً حکومت اور مرکزی حکومت کے تصور کے عادی تھے جبکہ عراقی عربوں کی صورت حال اس کے بالکل برعکس تھی۔ انہوں نے اس تصور کو آسانی کے ساتھ قبول نہیں کیا تھا، اس کا اطلاق ان لوگوں پر بھی ہوتا ہے جو اسلامی فتوحات سے قبل عراق میں آکر آباد ہوئے یا اس کے بعد۔ قبل از فتح عراق میں آباد ہونے والے لوگ فارسی حکومت کے ساتھ ہمیشہ سے تنازعات اور ٹکراؤ کی صورت حال میں الجھے چلے آ رہے تھے[1] جبکہ شام کے رہائشی بیزنطیوں کے ساتھ پرامن انداز میں زندگی گزارنے کے عادی ہو چکے تھے۔ فتح کے بعد شام آنے والے عرب مستقل چھاؤنیوں میں رہائش نہیں رکھتے تھے بلکہ وہ مقامی لوگوں اور پہلے سے شام میں آباد دیگر قبائل کے ساتھ مل جل کر رہا کرتے تھے جس سے ایک طرف قبائلی سرکشی کی حدت کو ختم کرنے میں بڑی مدد ملی۔[2] تو دوسری طرف اس شامی لشکر کے حوالے سے معاویہ رضی اللہ عنہ کو کامیابیاں حاصل کرنے میں آسانی رہی جس لشکر کو انہوں نے منصب ولایت سنبھالنے کے ساتھ ہی منظم کرنا اور اسے تربیت دینا شروع کر دیا تھا اور جسے خوش رکھنے کے لیے خلافت سنبھالنے کے بعد اس پر نوازشات کی بارش کر دی تھی۔ انہوں نے بحر و بر میں بیزنطی سلطنت کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کیں جن کے نتیجے میں شامی لشکر کو عملی مشقوں کے لیے موقع میسر آیا اور جن سے انہیں ضروری تجربات حاصل ہوئے۔[3] اس کے ساتھ ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث کی وجہ سے لوگوں کو شام کی طرف ہجرت کرنے کا شوق دامن گیر ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل شام کا یہ امتیازی وصف بیان فرمایا کہ وہ آخر زمانہ تک امر الٰہی کی ادائیگی کرتے رہیں گے اور یہ کہ آخری وقت طائفہ منصورہ ان میں موجود رہے گی۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ان کی کثرت اور قوت کے ساتھ ساتھ ان میں ایک مسلسل اور دائمی امر کی اطلاع ہے۔[4] معاویہ رضی اللہ عنہ اہل شام کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے دلیل لیا کرتے تھے: ’’میری امت سے ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی، ان کی مخالفت کرنے والے اور انہیں بے یار و مددگار چھوڑنے والے ان کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔‘‘[5] مالک بن یخامر فرماتے ہیں: میں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرما رہے تھے: یہ لوگ شام میں رہتے ہیں۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: یہ مالک بن یخامر ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے معاذ کو یہ فرماتے سنا کہ یہ لوگ شام میں ہوں گے۔[6] اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اہل مغرب ہمیشہ غالب رہیں گے۔‘‘[7] امام احمد فرماتے ہیں: اہل مغرب اہل شام ہیں۔[8]
Flag Counter