Maktaba Wahhabi

19 - 503
ازواج مطہرات میں کوئی بھی بنو ہاشم کی خاتون شامل نہیں۔اس کا ایک موقع پیدا ہوا، جب آپ نے اپنے چچا ابوطالب سے ان کی بیٹی ہند جو اپنی کنیت سے اُم ہانی کی نسبت زیادہ مشہور ہیں کا رشتہ طلب کیا ، مگر آپ کی بجائے اس کا نکاح ہبیرہ بن ابو وہب سے ہوا۔ آپ کی تینوں بڑی ساحبزادیوں کے نکاح اُموی افراد سے ہوئے، انہی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادیوں کے رشتے بھی بنو اُمیہ میں کیے۔ حضرت مروان کے دو بیٹوں معاویہ اور عبدالملک سے کیے۔ پھر سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی سیّدہ فاطمہ کا نکاح حضرت عثمان بن عفان کے پوتے عبداللہ بن عمرو سے ہوا۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی ہی ایک اور بیٹی سیّدہ سکینہ کا نکاح دو مرتبہ بیوہ ہونے کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دوسرے بیٹے زید بن عمرو سے ہوا۔ اس طرح حسن بن علی کی بھی ایک پوتی کا نکاح پہلے حضرت حسن بن علی سے ہوا۔ ان کی وفات کے بعد اسی خاتون کی شادی حسین بن علی سے ہوئی۔ حضرت عثمان کی پڑپوتی کا نکاح حضرت حسین بن علی کے پوتے اسحاق بن عبداللہ بن علی بن حسن سے ہوا۔ تاریخ انساب کا مطالعہ شاہد ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادر نسبتی اور ہم زلف بھی ہیں۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا آپ کی اہلیہ اور ان کی بیوی قربیۃالصغریٰ ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ اُم سلمیٰ رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں اور سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی سگی بھانجی لیلیٰ بنت مروی کا نکاح حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے ہوا جن کے بطن سے علی اکبر پیدا ہوئے۔بنو ہاشم اور بنو اُمیہ کے خاندانوں کے درمیان صرف چند رشتوں کا ذکر کیا گیا ہے مگر ماہرین انساب جانتے ہیں کہ ان کے درمیان اور بہت سارے مراسم اور رشتہ داریاں تھیں۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ہم اصحابِ محمد رضی اللہ عنہم کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے۔ ‘‘ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نمازیں پڑھیں۔ جب آپ کہتے: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ تو معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے: رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، اس شرف کے بعد اور بڑا شرف کیا ہو سکتا ہے؟ ایک اور واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے بھی نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ جناب معاویہ رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز کا مقام کیا ہے؟ یہ سوال سن کر وہ سخت غصے میں آگئے اور فرمایا: ’’اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم کے مقابلے میں کسی اور کو قیاس نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی، برادر نسبتی ، اللہ تعالیٰ کی وحی کے کاتب اور امین ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو تاریخی واقعہ بننے سے پہلے اس کی عظمت اور نبوت کو مانا اور ہم آج ان کی نبوت کے تاریخی واقعہ بننے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو مان رہے ہیں، دونوں کو ماننے میں اتنا زیادہ فرق ہے جتنا زمین و آسمان میں ہے۔ آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو ماننا اتنا مشکل نہیں جتنا آپ کی زندگی میں آپ کی عظمت و نبوت کو پہچاننامشکل تھا۔ صرف وہی لوگ اس کو پہچان سکتے تھے جنہیں اللہ کی طرف سے خصوصی توفیق ملی ہو اور جن کے دلوں کے دروازے اللہ نے نبوت کی دعوت کو خوش آمدید کہنے کے لیے
Flag Counter