Maktaba Wahhabi

168 - 503
حکمین کا اتفاق نہیں ہوا تھا، اور اگر ان کا اس پر اتفاق ہو بھی جاتا تو پھر بھی معاہدہ کی رو سے نہ تو وہ اپنے منصب سے معزول ہوتے اور نہ معاویہ ہی ، الا یہ کہ وہ کتاب و سنت سے ایسے دلائل پیش کرتے جن کی رو سے ان کی معزولی واجب قرار پاتی اور اگر وہ ان سے انحراف یا تجاوز کرتے تو پھر ان کا حکم کسی کے لیے بھی واجب التسلیم نہ ہوتا … جبکہ کتاب و سنت سے ان کی امامت کا اثبات ہوتا ہے، اور وہ ان کی عدالت و امامت صدق و وفا، سبقت و جہاد اور دیگر فضائل کے شاہد ہیں۔ علی رضی اللہ عنہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت دار تھے اور وہ حلم و حوصلہ اور معرفت احکام میں خصوصی مقام رکھتے تھے، لہٰذا آپ ہی منصب امامت کے حق دار اور خلافت کی ذمہ داریاں نبھانے کی اہلیت سے بہرہ مند تھے۔[1] ۱۱۔ موتمر کے انعقاد کی جگہ:… قرارداد کی رو سے حکمین کو ماہ رمضان المبارک ۳۷ھ میں عراق اور شام کے درمیان واقعہ دومۃ الجندل[2] کے مقام پر جمع ہونا تھا، ثقہ روایات میں اس جگہ کا یہی نام بتایا گیا ہے جبکہ ان سے کم درجہ کی دوسری روایات میں اس کا نام اذرح وارد ہوا ہے۔[3] جو کہ دومۃ الجندل کے قریب واقع ہے حکمین کا اجتماع بغیر کسی رکاوٹ کے طے شدہ جگہ اور وقت پر منعقد ہوا۔[4] حکمین کا اجتماع دومۃ الجندل کے مقام پر ہوا، جبکہ یاقوت حموی بڑے وثوق کے ساتھ کہتے ہیں کہ یہ اجتماع اذرح کے مقام پر انعقاد پذیر ہوا، اس کے لیے انہوں نے جن بعض روایات سے استدلال کیا ہے انہیں ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے اس کے لیے بعض اشعار اور خاص طور سے ذو الرمۃ[5] کے ان اشعار سے استشہاد کیا ہے جن میں بلال بن ابو بردہ کی مدح کی گئی ہے۔[6] اور وہ شعر ہے: فَشدَّ اِصَارُ الدیْنِ أیام أذرح و ردّ حروبًا قد لقحن الی عقر[7] ۱۲۔ کیا حکمین کے اجتماع میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے؟ حکمین مقررہ جگہ پر اکٹھے ہوئے، اس جگہ فریقین کی طرف سے سیکڑوں لوگ بھی موجود تھے۔ ان میں سے ایک وفد اہل شام کی نمائندگی کر رہا تھا اور دوسرا اہل عراق کی۔ حکمین نے اس موقع پر قریش کے سرکردہ اور معزز لوگوں کو بھی مشورہ کے لیے طلب کیا تھا، کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے متعدد لوگ اس اجتماع میں شریک نہیں ہوئے تھے اس لیے کہ انہوں نے آغاز سے ہی قتل و قتال سے علیحدگی اختیار کر رکھی تھی جن میں سے خاص طور سے
Flag Counter