Maktaba Wahhabi

148 - 503
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کی شہادت امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوئی اور انہیں اہل شام نے قتل کیا۔ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا راز کھل گیا کہ انہیں باغی جماعت قتل کرے گی اور اس سے یہ بھی عیاں ہو گیا کہ علی رضی اللہ عنہ حق پر تھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف) بغاوت کرنے والے تھے، اس حدیث میں نبوت کے کتنے ہی دلائل موجود ہیں۔[1] د:… ذہبی رقمطراز ہیں: اہل شام مومنوں کا ایک گروہ تھا جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی، اور یہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے ثابت ہوتا ہے: ’’تمہیں باغی جماعت قتل کرے گی۔‘‘[2] ھ:… قاضی ابوبکر ابن العربی فرماتے ہیں: ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَاِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا﴾ (الحجرات: ۹) ’’اگر اہل ایمان کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں۔‘‘ مسلمانوں کے قتال میں اصل اور متاولین کے ساتھ جنگ کی دلیل ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اسی پر اعتماد کیا اور اس امت کے سرکردہ لوگوں نے اسی کی پناہ لی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے بھی یہی مراد ہے: ’’عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘[3] و:… ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ حضرت علی کی امامت و خلافت کے صحیح ہونے اور ان کی اطاعت کے وجوب کی دلیل ہے اور یہ کہ ان کی اطاعت کی دعوت دینے والا جنت کی دعوت دینے والا اور ان کے ساتھ جنگ کی دعوت دینے والا جہنم کی دعوت دینے والا ہے اگرچہ وہ تاویل کنندہ ہی کیوں نہ ہو۔ یہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ کرنا جائز نہیں تھا، اسی بنا پر ان کے خلاف جنگ کرنے والا گناہ گار ہے، اگرچہ وہ تاویل کنندہ ہو یا بلاتاویل بغاوت کرنے والا ہو۔ یہ ہمارے اصحاب کے دو اقوال میں سے زیادہ صحیح قول ہے اور یہی ان ائمہ فقہاء کا مذہب ہے جنہوں نے اس سے تاویل کنندہ باغیوں کے ساتھ جنگ کرنے کا استدلال کیا ہے۔[4] مزید فرماتے ہیں: اگرچہ علی رضی اللہ عنہ اپنے مدمقابل لوگوں سے زیادہ حق کے قریب تھے، اور اگرچہ عمار کو باغی گروہ نے ہی قتل کیا تھا۔ جیسا کہ اس بارے میں نصوص وارد ہیں۔ مگر ہم پر یہ فریضہ عائد ہوتا ہے کہ ہم ان سب چیزوں پر ایمان لائیں جو اللہ کی طرف سے آتی ہیں اور سارے حق کا اقرار کریں، نہ تو ہماری کوئی ذاتی خواہشات ہوں اور نہ ہم علم کے بغیر کوئی بات کریں، کچھ حق کو تسلیم کرنے اور کچھ کے انکار سے تفرقہ اور اختلاف پیدا ہوتا ہے۔[5] ز:… شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔‘‘ عمار بن یاسر کو جنگ صفین میں معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب نے قتل کیا تھا۔ اس بنا پر اگرچہ وہ لوگ بغاوت کرنے والے تھے مگر تھے اجتہاد کرنے والے ، انہوں نے یہ سمجھا کہ ہماری طرف سے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا مطالبہ کرنا صائب ہے۔[6] ح:… سعید حوّا لکھتے ہیں: عمار کو قتل کیے جانے کے بعد -جس کے بارے میں نصوص وارد ہیں کہ انھیں
Flag Counter