Maktaba Wahhabi

280 - 548
’’اگر اللہ تعالیٰ تمھارے دلوں میں نیک نیتی دیکھے گا تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمھیں دے گا۔‘‘ قیام اللیل (تہجد) شکر کی ان اہم ترین شکلوں میں سے ہے جنھیں حسن بن علی رضی اللہ عنہما انجام دیتے تھے، اللہ تعالیٰ کی بے پایاں نعمتوں کا شکر ادا کرنا عبودیت کے مقاصد میں سے ہے، شکر عمل ہے اور شکر گزار بندہ وہی ہوتا ہے جس پر نعمت کا اثر ظاہر ہو، اور بندے پر نعمت کا جو بھرپور اثر ظاہر ہونا چاہیے وہ تواضع و خاکساری اور نعمتوں کے عطا کرنے والے کی تعظیم ہے۔[1] فرمان الٰہی ہے: (وَإِذَا مَسَّ الْإِنسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّهُ مُنِيبًا إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِّنْهُ نَسِيَ مَا كَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِن قَبْلُ وَجَعَلَ لِلَّـهِ أَندَادًا لِّيُضِلَّ عَن سَبِيلِهِ ۚ قُلْ تَمَتَّعْ بِكُفْرِكَ قَلِيلًا ۖ إِنَّكَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ ﴿٨﴾ أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ ۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ) (الزمر: ۸،۹) ’’اور انسان کو جب کبھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ خوب رجوع ہوکر اپنے رب کو پکارتا ہے پھر جب اللہ تعالیٰ اسے اپنے پاس سے نعمت عطا فرما دیتا ہے تو وہ اس سے پہلے جو دعا کرتا تھا، اسے (بالکل) بھول جاتا ہے اور اللہ کے شریک مقرر کرنے لگتا ہے تاکہ (اوروں کو بھی) اس کی راہ سے بہکائے، آپ کہہ دیجیے کہ اپنے کفر کا فائدہ کچھ دن اور اٹھا لو (آخر) تو دوزخیوں میں ہونے والا ہے، بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں(عبادت میں) گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہوسکتے ہیں ؟) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر ہو سکتے ہیں ؟نصیحت تو عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے نعمت یافتہ دو طرح کے لوگوں کے بارے میں ان آیتوں میں گفتگو کی گئی ہے، پہلے وہ لوگ جو مشکل حالات سے گزر رہے تھے، تکلیف و پریشانی میں مبتلا تھے، دل کی گہرائی سے اللہ کو پکارا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تکلیفوں کو ختم کردیا، پریشانیوں کو دور کردیا، لیکن انھوں نے شکر کا راستہ اختیار نہیں کیا اور اپنی سخت گمراہی کی جانب لوٹ گئے، دوسرے وہ لوگ جو اللہ کے سامنے گریہ وزاری اور راتوں میں لمبی دعائیں کرکے شکر کی راہ پر چلتے رہے، قرآن مجید ان دونوں صورتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتا ہے: (قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ) (الزمر:۹)
Flag Counter