Maktaba Wahhabi

129 - 548
۴۔بچوں کے مابین عدل وانصاف کو باقی رکھنا اور ان کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ جس وقت دنیا سے کوچ کر رہے تھے، اپنے لوگوں سے جدا ہو رہے تھے اور موت بالکل قریب تھی ایسے میں آپ نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے متعلق وصیت کی تھی، اس وصیت یہ اخلاق بالکل نمایاں نظر آتے ہیں، آپ نے اولاد کی تعلیم و تربیت میں قرآن کی ہدایات اور رہنمائی پر عمل کیا، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: (وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾ وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍ وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ) (لقمان:۱۳-۱۴) ’’اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا، بے شک شرک بڑا بھاری ظلم ہے، ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر اسے حمل میں رکھا، اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کے شکر گزاری کر (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔‘‘ خلاصہ یہ کہ قرآن نے تربیت اولاد سے متعلق انبیاء کی یاد دہانی کی اہمیت دی ہے، اور امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی زندگی الٰہی اوامر کو بجالانے اور نواہی سے اجتناب میں گزری، امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں اس طرح کے اہم اوصاف موجود تھے، جن سے آپ کو حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی تربیت میں کافی مدد ملی۔ ۱۲۔حسن رضی اللہ عنہ کی تربیت میں معاشرتی حالات کی تاثیر: لوگوں کو تیار کرنے او ران کی شخصیتوں کی تعمیر میں معاشرے کے ماحول اور حالات کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے، حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ایسے ماحول میں زندگی گزاری جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی تربیت یافتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دور دورہ تھا اور اس منفرد معاشرے پر فضیلت، تقویٰ اور نیکی کا غلبہ تھا، لوگ طلبِ علم اور عمل بالکتاب والسنۃ کے خواہاں تھے، ان حالات نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو اپنے معاشرے سے استفادہ اور اس کی اقتداء پر آمادہ کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مدینہ میں رہنے والے صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد تھی، آپ کی وفات کے بعد بھی ایک بڑی تعداد رہی، ایسا معاشرہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود زندگی گزاری ہو، اسی میں آپ کے ہاتھوں خیرامت کی پہلی جماعت تربیت پائی ہو تو وہ ایک بے مثال و بے نظیر معاشرہ ہوگا۔ اس معاشرے نے وحی اور صاحب وحی کا مشاہدہ کیا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت و مرافقت حاصل رہی، اسی مشاہدے اور صحبت کے
Flag Counter