Maktaba Wahhabi

407 - 548
۵۔عبید اللہ رضی اللہ عنہ کا قول: ((وَاللّٰہِ لَہُوَ اَسْخَی مِنَّا وَأَجْوَدُ وَ إِنَّمَا أَعْطَیْنَاہُ بَعْضَ مَا نَمْلِکُ وَ جَادَ ہُوَ عَلَیْنَا وَآثَرْنَا عَلَی مُہْجَۃِ نَفْسِہٖ وَ وَلَدِہٖ۔))[1] عبید اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ایک سفر پر نکلے، آپ کے ساتھ آپ کا ایک غلام تھا، راستے میں ایک بدوی کا گھر پڑا، اپنے غلام سے کہا: اگر کوئی میزبان ہوتا تو ہم اس کے گھر ٹھہر جاتے اور یہیں رات گزارتے، یہ کہہ کر جانے لگے، آپ خوب صورت اور بلند آواز تھے، بدوی نے جب آپ کو دیکھا تو عظیم سمجھتے ہوئے اپنی بیوی سے کہا: ایک شریف آدمی ہمارا مہمان ہے، کیا شام کے کھانے کے لیے کچھ ہے؟ کہا: اس بکری کے علاوہ کچھ نہیں جس کے دودھ سے تمھاری بچی کی زندگی ہے، کہا: ہر حال میں اسے ذبح کرنا ہے، کہا: کیا آپ اپنی بچی کو مار ڈالنا چاہتے ہیں ؟ کہا: اگرچہ ایسا ہی ہو، پھر بکری اور چھری کو لے کر کہنے لگا: یا جارتی لا توقظی البنیۃ إن توقظہا تنتحب علیہ ’’اے میری بیوی! بچی کو بیدار مت کر، اگر اسے بیدار کرے گی تو پھوٹ پھوٹ کر روئے گی۔‘‘ و تنـزع الشفرۃ من یـدیَّہ[2] ’’اور میرے ہاتھوں سے چھری چھین لے گی۔‘‘ پھر بکری کو ذبح کردیا، کھانا تیار کر کے عبید اللہ رضی اللہ عنہ اور ان کے غلام کو کھلایا، عبید اللہ رضی اللہ عنہ بدوی اور اس کی بیوی کی گفتگو سن چکے تھے، صبح کو انھوں نے اپنے غلام سے کہا: کیا تمھارے پاس کچھ ہے؟ کہا: ہاں پانچ سو دینار بچے ہوے ہیں، کہا: اسے بدوی کو دے دو، کہا: سبحان اللہ! اس نے آپ کے لیے پانچ درہم کی بکری ذبح کی اور آپ اسے پانچ سو دینار دیں گے؟ کہا: تیرا بھلا ہو: ((وَاللّٰہِ لَہُوَ اَسْخَی مِنَّا وَأَجْوَدُ وَ إِنَّمَا أَعْطَیْنَاہُ بَعْضَ مَا نَمْلِکُ وَ جَادَ ہُوَ عَلَیْنَا وَآثَرْنَا عَلَی مُہْجَۃِ نَفْسِہٖ وَ وَلَدِہٖ۔)) ’’اللہ کی قسم! وہ ہم سے زیادہ فیاض اور سخی ہے ہم نے اسے اپنی بعض چیزیں دی ہیں اور اس نے سخاوت کی ہے اور ہمیں اپنی اور اپنے بچوں کی جان پر ترجیح دی ہے۔‘‘ اس کی خبر معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو کہا: کتنا عجیب ہے عبید اللہ کا کام! ان کا خاندان کتنا اچھا ہے۔[3]
Flag Counter