Maktaba Wahhabi

71 - 548
(۲) حضرت حسن رضی اللہ عنہما کی والدہ سیدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا آپ ام المتقین، بنی آدم کے سردار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں، آپ کی والدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں، آپ کی کنیت دادی کے نام پر تھی۔[1]آپ کی ولادت بعثت سے پہلے نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے پینتیس سال بعد ہوئی۔[2] جنگ بدر کے بعد ۲ھ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے شادی کی، ان کے بطن سے حضرت علی کے تین بچے حسن، حسین، محسن رضی اللہ عنہم اور دو بچیاں زینب، ام کلثوم رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں، ان کی وفات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے چھ مہینے بعد ہوئی رضی اللہ عنہا و أرضاہا۔ [3] ۱۔ ان کا مہر اور ان کے برتنے کے سامان: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی کا پیغام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے لگا، تو میری لونڈی نے مجھ سے کہا: تمھیں معلوم ہے کہ فاطمہ کی شادی کا پیغام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے لگا ہے، میں نے کہا: نہیں، اس نے کہا: آنے لگا ہے تو آپ کو کوئی چیز مانع ہے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام لے کر جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی شادی کردیں ؟ میں نے کہا: کیا میرے پاس کچھ ہے جس کے عوض میں شادی کرلوں ؟ اس نے کہا: آپ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں تو وہ آپ سے شادی کردیں گے۔ فرماتے ہیں کہ وہ مجھے امید بندھاتی رہی، یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میں آپ کے دائیں جانب چپ چاپ بیٹھ گیا، اللہ کی قسم مجھے آپ سے آپ کے رعب و جلال کے باعث گفتگو کی ہمت نہ ہوئی، آپ نے فرمایا: شاید تم فاطمہ کی شادی کا پیغام دینے آئے ہو، میں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: تمھارے پاس کچھ ہے جس کے عوض وہ تمھارے لیے حلال ہوجائے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: وہ زرہ تم نے کیا کی جس کو دے کر میں نے تم کو مسلح کیا تھا؟ میں نے کہا: میرے پاس ہے۔ آپ نے فرمایا: میں نے تمھاری اس سے شادی کردی، تم اسے اس کے پاس بھیج دو، اس کے عوض وہ تمھارے لیے حلال ہوجائے گی، یہی فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مہر تھا۔[4]
Flag Counter