Maktaba Wahhabi

472 - 548
پر عمل کیا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠٣﴾ وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٠٤﴾ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَأُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿١٠٥﴾ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ) (آل عمران:۱۰۳-۱۰۶) ’’اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے قریب پہنچ چکے تھے اس نے تمھیں بچا لیا، اللہ تعالیٰ اسی طرح تمھارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم ہدایت پاؤ، تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ فلاح و نجات پانے والے ہیں، تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنھوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا، انھی لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے جس دن بعض چہرے روشن ہوں گے اور بعض سیاہ۔‘‘ خامساً:…امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا قتل: حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو صلح پر آمادہ کرنے والے اسباب میں سے ایک سبب وہ گھبراہٹ تھی جو والد کے قتل سے آپ کو لاحق ہوئی، اس سے عراقی خیمے میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا، اس قتل کے باعث حسن رضی اللہ عنہ شدید رنج و غم میں مبتلا ہوگئے، اس عظیم خلیفہ کا ناحق قتل ہوا، خوارج نے اسلام میں آپ کی سبقت نیز دیگر عظیم فضائل اور اسلام کی گراں قدر خدمات کا لحاظ نہیں کیا، آپ کی زندگی اچھے خصائل اور مختلف کارناموں سے بھری پڑی ہے، آپ قومی اور حکومتی سطح پر شرعی احکام کے نفاذ کے لیے زندگی بھر کام کرتے رہے، اس کا لازمی نتیجہ تھا کہ آپ کی وفات سے مسلمان متاثر ہوں اور آپ کی وجہ سے جو خلا پیدا ہوا تھا اس کا احساس کریں، آپ کے قتل کا مسلمانوں پر بڑا اثر تھا، سب غم میں ڈوبے ہوئے تھے،آنکھیں اشکبار تھیں، زبانوں سے مدحیہ و دعائیہ کلمات جاری تھے، اسی قتل کے باعث حسن رضی اللہ عنہ کی دلچسپی ان عراقیوں سے باقی نہیں رہی، جن کے ساتھ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے بہت اچھا
Flag Counter