Maktaba Wahhabi

73 - 548
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شادی کی دعوت (ولیمہ) ضروری ہے، وہ کہتے ہیں: حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک مینڈھا مہیا کروں گا، اور انصار کے کچھ لوگوں نے آپ کے لیے چند صاع مکئی مہیا کیے، رخصتی کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے علی میری ملاقات سے پہلے کچھ مت کرنا، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا، اس سے وضو کیا، پھر اسے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر انڈیل دیا اور فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ بَارِکْ فِیْہِمَا ، وَبَارِکْ عَلَیْہِمَا وَبَارِک فِيْ شِبْلِہِمَا۔))[1] ’’اے اللہ! ان دونوں میں برکت عطا فرما، ان دونوں پر برکت نازل فرما، ان دونوں کی اولاد میں برکت عطا فرما۔‘‘ ۴۔ حضرت علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما کا رہن سہن: حضرت علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب تھے، پھر بھی ان کی زندگی زہد و تنگ حالی، صبر اور محنت والی زندگی تھی، ہناد عطاء سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں، مجھے بتایا گیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے: چند دن گزر گئے نہ ہمارے پاس کچھ تھا اور نہ ہی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، میں نکلا، راستے میں پڑا۔ ایک دینار پایا، کچھ دیر رک کر اس کو لے لینے یا چھوڑ دینے سے متعلق سوچتا رہا، پھر اپنی پریشان حالی کے باعث اسے لے لیا، اور آٹے کے تاجروں کو دے کر آٹا خرید لیا، آٹا لیے ہوئے فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اس کو گوندھو، وہ گوندھنے لگیں، اور ان کی پریشان حالی کے باعث ان کے سینے کی ہڈی آٹے کے برتن کو چھو رہی تھی، پھر انھوں نے روٹی پکائی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاکر ماجرا بیان کیا، آپ نے فرمایا: ((کُلُوْا فَإِنَّہُ رِذْقٌ رَزَقَکُمُوْہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ۔)) [2] ’’کھاؤ، یہ ایسا رزق ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تمھیں عطا کیا ہے۔‘‘ شعبی سے روایت ہے کہتے ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کی۔ میرے اور ان کے لیے ایک مینڈھے کے چمڑے کے علاوہ کوئی اور چیز بچھانے کی نہ تھی، ہم اس پر رات میں سوتے، دن میں اس پر اپنے پانی لانے والے اونٹ کے لیے چارہ ڈالتے، ہماری خدمت کے لیے اس کے علاوہ کوئی چیز نہ تھی۔[3] مجاہد سے روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مدینہ میں میں ایک بار سخت بھوک سے دوچار ہوا، عوالی
Flag Counter