Maktaba Wahhabi

446 - 548
حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا کوفہ سے مدائن کی جانب کوچ ڈاکٹر خالد الغیث کی ترجیح کے مطابق صفر ۴۱ھ میں انجام پایا۔[1] پانچواں مرحلہ: کوفہ سے مدائن کی جانب حسن رضی اللہ عنہ کی لشکر کشی کی خبر سن کرمعاویہ رضی اللہ عنہ بھی شام سے نکل پڑنے، اس سلسلے میں ابن سعد ’’الطبقات‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’حسن رضی اللہ عنہ سے جنگ کے ارادے سے معاویہ رضی اللہ عنہ اہل شام کو لے کر نکل پڑے تاآنکہ ’’جسرمنیح‘‘ نامی گاؤں کے پاس پڑاؤ کیا۔‘‘ مزید فرماتے ہیں: ’’پھر ’’جسرمنیح‘‘ سے مقام ’’مسکن‘‘ تک کا سفر پانچ دن میں طے کیا اور چھٹے دن داخل ہوئے۔‘‘[2] حسن رضی اللہ عنہ کی لشکر کشی کی خبر سننے کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ کی لشکر کشی میں قدرے تاخیر ہوئی، سبب یہ تھا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ اس قاتلانہ حملہ میں شدید زخمی ہوگئے تھے، جس کا ارتکاب برک بن عبداللہ تمیمی نامی خارجی شخص نے کیا تھا، جب آپ صلاۃِ فجر کے لیے نکلے تھے، یہ حملہ بھی اسی دن فجر کے وقت ہوا تھا جس دن علی رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، صحیح قول کی روشنی میں وہ ۱۷/صفر ۴۰ھ جمعہ کے دن فجر کا وقت تھا۔[3] جندب کے طریق سے خلال نے جو روایت نقل کی ہے اس میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زخم کی شدت کو بیان کیا ہے۔ کہتے ہیں: ’’ہم ایک قافلے میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، سعد رضی اللہ عنہ ٹھہرے اور میں بھی، میں نے آپ کے ٹھہرنے کو غنیمت جانا، میں آپ کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے لگا، میں نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد کہا: معاویہ رضی اللہ عنہ شدید زخمی کردیے گئے ہیں، میرے خیال میں وہ زخم شاید ان کا کام تمام کردے، اور بلاشبہ خوارج بقیہ اصحابِ شوریٰ و صحابہ کرام کو قتل کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اگر آپ خلیفہ بنائے جائیں تو میں آپ کو اللہ کا واسطہ دلاتا ہوں کہ آپ نہ تو ان میں اختلاف و انتشار پیدا ہونے دیں گے اور نہ ہی ہلاکت و بربادی کی جانب دعوت دیں گے۔‘‘ چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ’’اللہ کی قسم! نہ تو میں ان میں اختلاف و انتشار پیدا ہونے دوں گا اور نہ ہی ہلاکت و بربادی کی
Flag Counter