Maktaba Wahhabi

314 - 548
اسے عزت و رفعت سے نوازے گا، دنیا و آخرت میں اس سے خوش ہوجائے گا، اسے قرآن وحدیث میں مذکور پہلے کے متکبروں اور دور حاضر کے متکبروں کے واقعات اور دنیا و آخرت میں ان کے انجام سے عبرت حاصل کرنی چاہیے، ایسی صورت میں وہ تکبر سے بچے گا، اور اگر اس بیماری میں مبتلا ہے تو اس سے چھٹکارا کی کوشش کرے گا، اسے صالح خاکساروں کے ساتھ رہنا چاہیے تاکہ ان سے اچھے اخلاق، اقوال اور دوسروں کے ساتھ اچھے برتاؤ کو سیکھے، متکبروں سے دور رہے، ان کے ساتھ نہ اٹھے بیٹھے تاکہ ان سے دنیا و آخرت میں ضرر رساں چیزیں نہ سیکھے یا ان سے متاثر ہو کر ان کی گمراہیوں کے پیچھے دوڑنے نہ لگے۔[1] ب:… حرص: حسن رضی اللہ عنہ کا قول:… حرص نفس کا دشمن ہے، اسی کے باعث آدم علیہ السلام جنت سے نکالے گئے: فرمان نبوی ہے: ((مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِیْ غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَہَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْئِ عَلَی الْمَالِ وَ الشَّرَفِ لِدِیْنِہِ۔)) [2] ’’انسان کے دین کو مال کی حرص اور عز و جاہ کی چاہت جتنا نقصان پہنچاتی ہے اتنا نقصان ایسے دو بھوکے بھیڑیے نہیں پہنچاتے جنھیں بکریوں میں چھوڑ دیا گیا ہو۔‘‘ یہ بڑی عظیم مثال ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتلانے کے لیے بیان کیا کہ مسلمان کا دین مال کی حرص اور دنیاوی عز و جاہ کی چاہت سے برباد ہو جاتا ہے، ان کے ذریعہ سے دین کی بربادی بکریوں کی اس بربادی سے کم نہیں جسے وہ دو خونخوار بھوکے بھیڑیے انجام دیتے ہیں، جنھیں ان بکریوں میں چھوڑ دیا گیا ہو اور ان کے چرواہے رات بھر وہاں سے غائب رہے ہوں، وہ بکریوں کو پھاڑ کھاتے رہیں گے اور ایسی صورت میں ان دونوں بھیڑیوں سے بہت کم بکریاں بچ پائیں گی، اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتلایا کہ مال اور عز و جاہ کی حرص انسان کے دین کو جتنا برباد کرتی ہے وہ بربادی اس سے کم نہیں جو دونوں بھیڑیے بکریوں میں پھیلاتے ہیں، وہ بربادی یا تو برابر ہوگی یا زیادہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ مال اور عزوجاہ کی حرص کے ساتھ مسلمان کا دین بہت کم محفوظ رہتا ہے، یہ عظیم مثال مال اور دنیاوی عزوجاہ کی حرص کی خرابی سے واضح طور پر آگاہ کر رہی ہے، مال کی حرص دو قسم کی ہوتی ہے: ٭ پہلی قسم: مال کی شدید محبت ہو، اس کے حصول کے لیے تمام تر مباح ذرائع استعمال کیے جائیں اور اس کے
Flag Counter