Maktaba Wahhabi

131 - 548
(۴) حسن بن علی رضی اللہ عنہما خلفائے راشدین کے عہد میں اوّلاً : … عہد صدیقی میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا مقام و مرتبہ ابوبکر ، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کے نزدیک حسن و حسین رضی اللہ عنہما کا بڑا اونچا مقام تھا، سب ان سے محبت کرتے، خاص طریقے سے ان سے پیش آتے، ایک بار بعد نماز عصر ابوبکر و علی رضی اللہ عنہما گزر رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حسن رضی اللہ عنہ کو بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا تو انھیں اپنی گردن پر اٹھا لیا اور کہا: بأبي شبیہ النبي لیس شبیہا بعلي ’’میرے باپ تم پر قربان ہو، تم علی ( رضی اللہ عنہ ) کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہو۔‘‘ اور علی رضی اللہ عنہ مسکرا رہے تھے۔‘‘[1] حسن بن علی رضی اللہ عنہما ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سیرت سے کافی متاثر رہے، یہاں تک کہ اپنے ایک بچے کا نام انھی کے نام پر رکھا، یہ آپ سے گہرے محبت اور آپ کی سیرت کی تفصیلی معرفت کا نتیجہ ہے، نیز حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زندگی میں اور وفات کے بعد آپ کے عہد سے بہت ساری باتیں سیکھیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں: ۱۔وفات نبوی کے حادثے کی ہولناکی اور اس پر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا موقف: ابن رجب کا قول ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر مسلمان چند قسموں میں منقسم ہوگئے، کچھ دہشت زدہ تھے ، ان کا حافظہ کام نہیں کر رہا تھا، کچھ بیٹھ گئے تو اٹھنے کی سکت نہ تھی، کچھ لوگوں نے تو آپ کی وفات کا بالکل انکار ہی کردیا۔[2] ابن اسحاق کا قول ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے مسلمانوں پر ایک بڑی مصیبت آن پڑی، مجھ تک پہنچی روایت کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عرب مرتد ہونے لگے،
Flag Counter