Maktaba Wahhabi

416 - 548
(۲۴)… قثم (ان کا کوئی جانشین نہیں رہا) (۲۵)… ام عون (ان سب کی ماں مختلف ام ولد تھیں) [1] ۲۔جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا اپنے خاندان سمیت حبشہ سے مدینہ آنا: جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھ حبشہ کی جانب ہجرت کرنے والے فتح خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (حبشہ سے واپس) آئے، آپ کے ساتھ آپ کی بیوی اسماء اور بچے عبداللہ، عون اور محمد رضی اللہ عنہم تھے، ان کے آنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں نجاشی کے پاس سے لانے کے لیے عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کو بھیجا تھا، چنانچہ وہ انھیں دو کشتیوں میں لے کر چلے، آپ کے پاس فتح خیبر کے دن پہنچے، جعفر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور ان کے قبیلے کے دوسرے لوگ بھی آئے، چنانچہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: ہم یمن میں تھے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہجرت کرنے کی خبرملی، آپ کی جانب ہجرت کرتے ہوئے میں اور میرے دو بھائی نکلے، میں سب سے چھوٹا تھا، ان دونوں میں سے ایک ابوبردہ تھے، دوسرے ابورُہم، ہم اپنی قوم کے دوسرے لوگوں کے ساتھ نکلے، ہم سب کی تعداد ترپن یا باون تھی، ہم کشتی میں سوار ہوئے، کشتی نے ہمیں حبشہ کے نجاشی کے پاس پہنچا دیا، چنانچہ ہم جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے، ہم سب نے وہیں قیام کیا، پھر فتح خیبر کے وقت ہم سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔[2] ۳۔ اے کشتی والو تمھاری دو ہجرتیں ہیں: ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: لوگ ہم سے کہتے تھے کہ ہم ہجرت میں تم پر سبقت لے گئے، اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے ملنے گئیں، وہ نجاشی کی جانب ہجرت کرنے والی تھیں، عمر رضی اللہ عنہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے جب کہ اسماء رضی اللہ عنہا ان کے پاس تھیں، اسماء رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر پوچھا، یہ کون ہیں ؟ جواب دیا: عمیس کی بیٹی اسماء ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہی حبشہ کی جانب سمندری راستے سے ہجرت کرنے والی ہیں ؟ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: ہاں، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ہجرت میں تم لوگوں پر سبقت لے گئے، اس لیے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تم سے زیادہ حق دار ہیں، یہ سن کر وہ ناراض ہوگئیں اور کہا: اللہ کی قسم ہرگز نہیں، تم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ بھوکے کو کھانا کھلاتے تھے، جاہل کو وعظ و نصیحت کرتے تھے، اللہ اور اس کے رسول کی خاطر ہم حبشہ کی دور دراز اور ناپسندیدہ سرزمین میں تھے، اللہ کی قسم میں کھاؤں اور پیوں گی نہیں تاآنکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک آپ کی بات پہنچا کر آپ سے پوچھ نہ لوں، اللہ کی قسم نہ تو میں جھوٹ بولوں گی نہ ہیرا پھیری کروں گی، نہ بات میں کچھ اضافہ
Flag Counter