Maktaba Wahhabi

127 - 548
نبی ہیں اوریہ بھی کہ جس قوم نے بھی کسی نبی سے مباہلہ کیا وہ ہلاک ہوئی ہے، اس لیے انھیں ہلاکت کا خوف لاحق ہوگیا اور مباہلہ سے انکار کردیا اور کہا: آپ ہمارے خلاف جو فیصلہ چاہیں کردیں، چنانچہ آپ نے ان کے ساتھ دو ہزار جوڑے کپڑوں پر صلح کی، ایک ہزار ماہِ رجب میں اور ایک ہزار ماہ صفر میں۔[1] اس طرح آیت کے نزول کا حقیقی مقصد اور مناسبت واضح ہوجاتی ہے اور یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کی تنصیص کا شیعہ حضرات جو دعویٰ کرتے ہیں آیت کا اس سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں، میں نے اپنی کتاب ’’أسمی المطالب فی سیرۃ علی بن ابی طالب‘‘[2] میں ان کے اس زعم باطل کی تردید کی ہے، مزید تفصیل کے لیے اس کا مراجعہ کیا جائے۔ ۱۱۔حسن بن علی رضی اللہ عنہما پر خاندانی تربیت کا اثر: حسن بن علی رضی اللہ عنہما نبوی خاندان میں پروان چڑھے، اپنے نانا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، والد علی رضی اللہ عنہ ، والدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے زیر نگرانی پلے بڑھے، اپنے نانا اور والدین سے اسلامی تعلیمات کو سیکھا، اس تربیت نے ان کی ایسی مضبوط شخصیت کی تعمیر میں اپنا اہم کردار ادا کیا جس نے اسلام کے احکام اور تعلیمات کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، لوگ چاندی اور سونے کے معدن جیسے ہیں ان میں جو جاہلیت میں اچھے رہے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں۔[3] حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا معدن تو بے نظیر ہے، آپ جاہلیت کے بجائے خاندانِ نبوت میں پروان چڑھے، اس لیے آپ کلمہ ’’سید‘‘ (سردار) کے پورے پورے مستحق ٹھہرے، آپ کو خاندان کی اصلیت اور خاندانی تربیت کا جو حصہ ملا وہ دوسرے کو نہیں مل سکا، چنانچہ آپ کے نانا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، آپ کے والد علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ ہیں، آپ کی والدہ فاطمہ زہراء رضی اللہ عنہا ہیں، آپ کی نانی خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی تربیت کی ذمہ داری حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبھائی، آپ نے ان کی براہ راست دیکھ ریکھ کی، امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت میں ایک مربی باپ کے تمام اوصاف بدرجہ اتم موجود تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے اس آیت کا مفہوم خوب اچھی طرح سمجھا تھا: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّـهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ) (التحریم:۶)
Flag Counter