Maktaba Wahhabi

224 - 548
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اہلِ عراق و اہل شام دونوں گروہوں کے اسلام کی شہادت موجود ہے، اس میں علی واصحاب علی رضی اللہ عنہم اور معاویہ و اصحابِ معاویہ رضی اللہ عنہم کو کافر قرار دینے والے خوارج کی واضح تردید ہے، اس لیے کہ اس میں سب کے مسلمان ہونے کی شہادت ہے۔ اسی لیے سفیان بن عیینہ کہا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول: ’’فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ‘‘ ہمیں بہت اچھا لگتا ہے۔ امام بیہقی کہتے ہیں: انھیں اس لیے اچھا لگتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو مسلمان کہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے ذریعہ سے اس طرح سچ ثابت ہوئی کہ آپ نے خلافت سے دستبردار ہو کر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے حوالے کردی۔[1] مذکورہ حدیثوں میں اہل عراق (جو علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے) اور اہلِ شام (جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے) کی جانب اشارہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو اپنا امتی بتایا ہے، [2] سب کا تعلق حق سے جوڑا ہے، سب کے ایمان کی شہادت دی ہے، ان کے مابین برپا ہونے والی جنگ کے باعث وہ دائرۂ ایمان سے خارج نہیں ہوئے، سب کے سب اس فرمانِ الٰہی کے عموم میں داخل ہیں: وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا (الحجرات:۹) ’’اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑپڑیں تو ان کے مابین میل ملاپ کرا دو۔‘‘ ہم بیان کرچکے ہیں کہ آیت کا مفہوم ان سب کو شامل ہے اس لیے جنگ کے باعث نہ تو وہ کافر ہوئے اور نہ فاسق، بلکہ وہ تاویل کرنے والے مجتہد تھے، اس جنگ سے متعلق علی رضی اللہ عنہ کا حکم بھی گزر چکا ہے، اس لیے ہر مسلمان اور اہل بیت کی محبت کا دم بھرنے والے پر واجب ہے کہ صحابہ کرام کے مابین رونما ہونے والی جنگوں کے بارے میں وہی عقیدہ رکھے جو اہل سنت و الجماعت کا ہے جن کے ائمہ میں سے امیر المومنین علی اور آپ کے دونوں صاحبزادے حسن و حسین رضی اللہ عنہم ہیں، اور وہ عقیدہ یہ ہے کہ ان کے مابین جو کچھ ہوا اس پر خاموشی برتی جائے، اور قابلِ ذکر باتوں کو چھوڑکر دوسری باتوں کو نہ کریدا جائے۔ ۶۔امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت: جنگ نہروان نے خوارج کو بہت گہرا زخم پہنچایا، جیسے جیسے ایام گزرتے گئے ان کی تکلیف اور افسوس بڑھتا گیا، چنانچہ ان کی ایک جماعت نے علی رضی اللہ عنہ کو اچانک قتل کردینے کی سازش کی تاکہ نہروان میں اپنے مقتول بھائیوں کا بدلہ لے لیں، چنانچہ عبدالرحمن بن ملجم دھوکے سے امیر المومنین کو قتل کرنے میں کامیاب ہوگیا، محمد بن
Flag Counter